کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 196
فیأتیہم الملائکۃ عند ذلک فیدخلون علیہم من کل باب۔ ﴿سَلَامٌ عَلَیْکُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّار﴾[1](الرعد 24) ’’ کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سب سے پہلے جنت میں کون داخل ہوگا ؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا ر سول صلی اللہ علیہ وسلم ہی جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے پہلے جنت میں مہاجرین داخل ہوں گے جن سے سرحدوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔اور مکروہات میں انہیں ڈھال بنایا جاتا ہے اور جب ان میں سے کوئی ایک مرتا ہے تو اس کی موت اس حالت میں آتی ہے کہ اس کی آرزوئیں اس کے دل میں ہی رہ جاتی ہیں، انہیں پورا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں میں سے جن سے چاہیں گے، کہیں گے: ان لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں سلام کرو۔ فرشتے کہیں گے: اللہ ہم تیرے اس آسمان کے رہنے والے ہیں، اور تیری مخلوقات میں سے پسندیدہ او رچنی ہوئی مخلوق ہیں۔ کیا آپ ہمیں انہیں سلام کرنے کا حکم دیتے ہیں؟ تو اللہ فرمائیں گے: بیشک یہ میرے بندے تھے، جو میری بندگی کرتے تھے اور میرے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتے تھے۔ ان سے سرحدوں کی حفاظت کی جاتی تھی۔اور مکروہات-سخت حالات-میں انہیں ڈھال بنایا جاتا تھا اور جب ان میں سے کوئی ایک مرتا ہے تو اس کی موت اس حالت میں آتی ہے کہ اس کی آرزوئیں اس کے دل میں ہی رہ جاتی ہیں، انہیں پورا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ سو اس وقت فرشتے ان کے پاس ہر طرف سے آئیں گے اور ہر دروازہ سے ان پر داخل ہوں گے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿سَلَامٌ عَلَیْکُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّار﴾(الرعد: 24) ’’ اور(کہیں گے) تم پر رحمت ہو یہ تمہاری ثابت قدمی کا بدلا ہے اور عاقبت کا گھر خوب(گھر) ہے۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فر ماتے ہیں: ’’ جس کسی نے ان میں سے کسی ایک کی خلافت میں طعن کیا وہ گدھے سے بھی بڑھ کر گمراہ ہے۔‘‘ (عقیدہ واسطیہ) اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسا انسان اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین و عامۃالمسلمین کا منکر ہے۔ تمام مسلمان بالاتفاق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ترجیح دیتے ہیں،اور پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا مقام آتا ہے۔
[1] رواہ عبدالرزاق في المصنف 1119، أحمد 2/ 168۔ ابن أبی عاصم في الأوائل 57، مختصر الشریعہ 260۔