کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 188
2۔ جنت و جہنم کا تذکرہ: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِکَۃً وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَہُمْ إِلَّا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوا لِیَسْتَیْقِنَ الَّذِیْنَ أُوتُوا الْکِتَابَ وَیَزْدَادَ الَّذِیْنَ آمَنُوا إِیْمَاناً﴾(مدثر: 31) ’’ اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لیے مقررکیا ہے(اور) اس لیے کہ اہلِ کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو۔‘‘ 3۔ اللہ تعالیٰ پرتو کل: فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿الَّذِیْنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ إِیْمَاناً وَقَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ﴾(آل عمران: 173) ’’(جب) اُن سے لوگوں نے آکر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے(مقابلے کے) لیے(لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو اُن سے ڈرو تو اُن کا ایمان اور زیادہ ہو گیا اور کہنے لگے کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔‘‘ 4۔ گناہ سے اجتناب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن المؤمن إذا أذنب کانت نکتۃ سوداء في قلبہ، فإن تاب و نزع و استغفر، صقل منہا قلبہ، فإن زاد زادت حتی تعلوا قلبہ، فذلک الران ‘‘ قال اللّٰه تعالیٰ: ﴿کَلَّا بَلْ رَانَ عَلَی قُلُوبِہِم مَّا کَانُوا یَکْسِبُونَ﴾ …)) [1] ’’ بیشک جب مؤمن گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے۔ اگروہ اسے چھوڑدیتا ہے اور توبہ کرتا ہے اور استغفار کرتا ہے، تو اس کا دل اس سے صاف ہوجاتا ہے اور اگر وہ(اپنے گناہ میں) بڑھ جاتا ہے تو یہ نکتہ بھی بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ دل پر غالب آجاتا ہے۔ یہی وہ زنگ ہے ‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’یہ جو(اعمالِ بد) کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے۔‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لا یسرق السارق حین یسرق وہو مؤمن، ولا یزني حین یزني وہو مؤمن، ولا یشرب الخمر حین یشرب، وہو مؤمن، والتوبۃ معروضۃ بعد)) [2] ’’ چور چوری نہیں کرتا، جب وہ چوری کرتا ہے اور وہ مؤمن ہو، اور نہ ہی وہ زنا کرتا ہے جب وہ زنا کرتا ہے اور وہ مؤمن ہو، اور نہ ہی وہ شراب پیتا ہے جب وہ شراب پیتا ہے اوروہ مؤمن ہواور اس کے بعد توبہ پیش کی جانے والی ہے۔‘‘
[1] مطففین 14۔ رواہ احمد (2/ 297)، والترمذی (3334)، وابن ماجہ 2802، مختصر الشریعہ ص 76۔ [2] رواہ البخاری 6810۔ مسلم 57۔ مصنف 221۔ مختصر الشریعہ ص 77۔