کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 187
ہوگی، اور جس نے اس غرض سے ہجرت کی کہ وہ دنیا کا کچھ سازوسامان پائے، یا کسی عورت سے شادی کرے، تو اس کی ہجرت اسی طرف ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔‘‘
اصابت:…(حق پانے)سے مراد سنت کی موافقت اور اس پر عمل ہے۔ یہ ایمان کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہے۔
ایمان کا گھٹنا اور بڑھنا اہل سنت والجماعت کا مشہور مذہب رہا ہے۔ اگرچہ اس میں بعض اہل سنت اور مرجئہ نے اختلاف کیا ہے، مگر راجح قول یہی ہے کہ ایمان گھٹتا اور بڑھتا ہے اور اس پر کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے کئی ایک دلائل موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَۃٌ فَمِنْہُم مَّن یَقُولُ أَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہَذِہِ إِیْمَاناً فَأَمَّا الَّذِیْنَ آمَنُوْا فَزَادَتْہُمْ إِیْمَاناً وَہُمْ یَسْتَبْشِرُون﴾(التوبہ: 124)
’’ اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق(مذاق کرتے اور) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا ہے؟ سو جو ایمان والے ہیں ان کا تو ایمان زیادہ کیا اور وہ خوش ہوتے ہیں۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ہُوَ الَّذِیْ أَنزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوبِ الْمُؤْمِنِیْنَ لِیَزْدَادُوا إِیْمَاناً مَّعَ إِیْمَانِہِمْ وَلِلّٰهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَلِیْماً حَکِیْمًا﴾(فتح: 4)
’’ وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ اور ایمان بڑھے اور آسمانوں اور زمین کے لشکر(سب) اللہ ہی کے ہیں اور اللہ جاننے والا(اور) حکمت والا ہے۔‘‘
ایمان بڑھنے کے اسباب
نیکی اور اطاعت شریعت کا کوئی بھی کام کرنے، اور حکم ِ الٰہی مان کر چلنے سے ایمان بڑھتا ہے، اور ان کے ترک کرنے سے ایمان کم ہوتا ہے۔ یہاں پر چندایک ان اعمال و اسباب کو بیان کیا جائے گا جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں ذکر کیا ہے، جن سے مؤمن کا ایمان بڑھتا ہے، اور اس میں قوت و مضبوطی آتی ہے، ان میں سے:
1۔ کتاب اللہ کی تلاوت: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ إِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوبُہُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتُہُ زَادَتْہُمْ إِیْمَاناً وَعَلَی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُونَo﴾(الانفال: 2)
’’ مومن تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو اُن کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب انہیں اُس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو اُن کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسا رکھتے ہیں۔‘‘