کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 186
پس صرف دل سے ایمان لانا کافی نہیں ہوگا جیساکہ مرجئہ فرقہ کے لوگ کہتے ہیں۔ایسے ہی جب تک دل میں اس پر یقین نہ ہو تو فقط زبان سے اقرار کرلینا کچھ بھی کام نہیں آئے گا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِہِمْ مَا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ﴾(فتح: 11) ’’اپنی زبانوں سے وہ باتیں کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں۔‘‘ ایسے زبان سے اقرار کرلینا اور دل سے اس پر یقین کرنا لینا اس وقت تک صحیح معنوں میں کام نہیں آئے گا جب تک اعضاء و جوارح سے اس پر عمل نہ کر لیا جائے۔ ایسا شخص جو کبھی بھی نماز نہ پڑھے نہ ہی زکواۃ دے، اورنہ ہی بیت اللہ کا حج کرے، اورنہ ہی کوئی دیگر نیکی کا کام کرے، تو ایسے شخص کو مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ذیل کے پیرائے میں مصنف رحمہ اللہ اس اہم ترین مسئلہ میں اہل سنت و الجماعت کا موقف بیان کررہے ہیں۔ 28۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن الإیمان قول و عمل، وعمل وقول، ونیۃ وإصابۃ، یزید وینقص، یزید ما شاء اللّٰه، وینقص حتی لا یبقی منہ شيئٌ۔)) ’’اور اس بات پر ایمان کہ: ایمان قول اور عمل ہے اور عمل اور قول ہے اور نیت ہے، اور حق کو پانا ہے۔ کم ہوتا اور بڑھتا ہے۔جتنا اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں اتنا بڑھتا ہے، اور کم ہوتا ہے، یہاں تک کہ کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ ‘‘ شرح: … قول سے مراد: یعنی زبانی اور قلبی قول۔ عمل:…اس سے مراد اعضاء اور دل کے اعمال ہیں۔ دل کے اعمال سے مراد: محبت، خوف، امید، یقین، انابت اور توکل ہیں۔ جو کم بھی ہوتے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں۔ ایسے اعضاء کے افعال کو بھی عمل کہا جاتا ہے جو کم بھی ہوتے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں۔ ایمان کے کم ہونے اور بڑھنے پر قرآن و سنت میں کئی ایک دلائل ہیں۔ جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔ نیت:… اس سے مقصود اخلاص ہے، جس پر اعمال کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔اور نیت کی مطابق ہی اجر بھی ملتا ہے۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: ((عن عمر بن الخطاب رضی اللّٰه تعالی عنہ قال:سمعت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یقول: ’’إنما الأعمال بالنیات،وإنما لکل امریء ما نوی، فمن کانت ہجرتہ إلی اللّٰه ورسولہ فہجرتہ إلی اللّٰه ورسولہ، ومن کانت ہجرتہ لدنیا یصیبہا، أو امرأۃ ینکحہا، فہجرتہ إلی ما ہاجر إلیہ)) متفق علیہ ’’بیشک اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔ہر انسان کے لیے وہی ہے جس چیز کی اس نے نیت کی۔پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہو، اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف