کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 183
5۔ اہل سنت و الجماعت کا مہدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام سے محبت کرے گا، اور ان کے لیے رحمت کی دعا کرے گا، اور ان کے طریقہ کار کو مضبوطی سے پکڑے رہے گا۔ او ر وہ امہات المؤمنین سے بھی محبت کرے گا،اور ان کے بارے میں اچھے اور تعریفی خیر کے کلمات کہے گا۔
جب کہ رافضیوں کا مہدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بغض رکھے گا، وہ انہیں قبروں سے نکالے گا اور انہیں عذاب دے گا، پھر-ان کے بیہودہ گمان کے مطابق-انہیں جلا دے گا۔ اور وہ امہات المؤمنین سے بھی بغض رکھتا ہوگا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پیاری بیوی پر حد جاری کرے گا، یعنی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر۔-جیسا کہ یہ لوگ خیال کرتے ہیں-۔
6۔ اہل سنت و الجماعت کا مہدی سنت پر عمل پیرا ہوگا، اور ہر ایک سنت کو زندہ کرے گا۔اور کوئی بدعت باقی نہیں چھوڑے گا، اسے مٹا دے گا۔ جب کہ رافضیوں کا مہدی ایک نئے دین اور نئی کتاب کی طرف دعوت دے گا۔یعنی وہ ایک نیا دین ایجاد کرے گا۔
7۔ اہل ِ سنت والجماعت کا مہدی مساجد قائم کرے گا اورانہیں آباد کرے گا، باجماعت نمازیں ادا کرے گا، لوگوں کا امام برحق ہوگا۔
جب کہ رافضیوں کا مہدی مساجد کو گرائے گا اور ویران کرے گا، وہ مسجد الحرام کو مٹائے گا، اور کعبہ کو گرائے گا، اور مسجد ِ نبوی کو گرائے گا، اور روئے زمین پر کوئی ایک مسجد باقی نہیں رہے گی۔ جیسا کہ ان کی کتابوں میں وضاحت کے ساتھ آیا ہے۔نہ ہی مساجد باقی ہوں گی اور نہ ہی امامت۔
8۔ اہل سنت کا مہدی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق فیصلے کرے گا اور حکم چلائے گا۔ جب کہ رافضیوں کا مہدی آل ِ داؤد کے حکم کے مطابق حکم چلائے گا۔وہ ایک نیا دین لے کر آئے گا، اور نئی کتاب، اور نیا فیصلہ، جو کہ عربوں پر بہت سخت ہوگا، وہ تلوار ہی چلائے گا، اور کسی سے توبہ قبول نہیں کرے گا۔
9۔ اہل سنت کا مہدی مشرق کی طرف سے آئے گا۔جب کہ رافضیوں کا مہدی سامراء کے پہاڑ کے غار سے نکلے گا۔
10۔ اہل سنت و الجماعت کے نزدیک امام مہدی خالص عربی اور خاندان نبوت سے تعلق رکھنے والا ہوگا۔ جب کہ رافضیوں کے مہدی کویہودیوں کی زبان عبرانی کے بغیر کسی دوسری زبان سے شناسائی نہیں ہوگی۔وہ جب ظاہر ہوگا تو عبری میں ہی اللہ کو پکارے گا، اور اسی زبان میں اللہ سے دعا کرے گا۔(تلک عشرۃ کاملۃ)
مہدی کے حسینی ہونے کے متعلق شبہ کا ازالہ ؟
شیعہ کہتے ہیں کہ مہدی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہوں گے۔ چونکہ انہوں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد آپ امام تھے، اور یہ امامت کا معاملہ نسل در نسل منتقل ہوتے ہوئے آپ کی اولاد میں ہی قیامت تک باقی رہے گا۔
اگرامامت یا خلافت وراثت کے ذریعہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپنی قرابت کی وجہ سے اس کے سب سے