کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 176
27۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((و[الإیمان] بنزول عیسی بن مریم [ علیہ السلام ] ینزل فیقتل الدجال ویتزوج ویصلی خلف القائم من آل محمد صلي اللّٰه عليه وسلم، ویموت و یدفنہ المسلمون۔ ’’حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے نازل ہونے پر ایمان[لانا واجب ہے]۔ آپ نازل ہوں گے، اور دجال کو قتل کریں گے۔ آپ شادی کریں گے، اور قائم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھیں گے، اور پھر ان کا انتقال ہوگا، اور مسلمان انہیں دفن کریں گے۔‘‘ شرح:…اس سے مقصود حضرت عیسی علیہ السلام کا نازل ہونا ہے۔ ابن مریم علیہ السلام کا نزول قیامت کی دس بڑی نشانیوں میں سے ہے۔حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، ہم آپس میں گفتگو کررہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا گفتگو کررہے ہو؟ لوگوں نے کہا: قیامت کے بارے میں گفتگو کررہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت ہر گز قائم نہیں ہوگی جب تک تم دس نشانیاں دیکھ نہ لو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تفصیل بتائی: 1۔ دھواں 2۔ دجال 3۔ دابۃ الأرض(جانور)۔ 4۔مغرب سے سورج طلوع ہونا۔ 5۔ نزول عیسیٰ 6۔یاجوج وماجوج کا خروج۔ 7-8-9۔ مشرق، مغرب اور جزیرۃ العرب میں کچھ مقامات پر لوگوں کا زمین میں دھنسنا۔ 10۔ یمن سے آگ کا نکلنا جو لوگوں کو حشر کی طرف جمع کرے گی۔‘‘[1] حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت مسلمان دجال سے قتال کررہے ہوں گے۔دجال آپ کو دیکھ کر ایسے پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام قتل کردیں گے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں سے اترنا قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿ وَاِنْ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَبْلَ مَوْتِہٖج وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکُوْنُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا﴾(النساء:159) ’’ اور کوئی اہل کتاب نہیں ہو گا مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ایمان لے آئے گا اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے۔‘‘ یعنی آخری زمانے میں حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان سے اترنے کے بعد تمام اہل کتاب عیسائی اور یہودی ان پر ان کی موت سے پہلے ایمان لائیں گے اور سب ایک ملت ہو جائیں گے۔ آپس میں کی تمام رنجشیں بھلا دیں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] مسلم، کتاب الفتن، باب في الآیات التي تکون قبل الساعۃ (2901)۔