کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 174
’’ اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے، اور زندگی اور موت کے فتنہ سے، اور مسیح دجال کے فتنہ سے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگی اور امت کو اس سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے شر سے محفوظ رکھے۔ روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ دجال کو پیدا کیا جاچکا ہے، اوراسے لوہے کی زنجیروں سے باندھ دیا گیا ہے۔ اس بارے میں حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی بڑی مشہور ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ والی حدیث میں ہے: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الدَجَّالُ مَمْسُوحُ الْعَیْنِ عَلَیْہَا ظَفْرَۃٌ غَلِیْظَۃٌ، مَکْتُوْبٌ َّ بَیْنَ عَیْنَیْہِ کَافِرٌ))[1] ’’دجال کانی آنکھ والا ہوگا، اور اس کی آنکھ کے پاس گوشت کا ابھرا ہوا لوتھڑا ہوگا، اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوگا۔‘‘مسلم میں ہے: اسے ہر لکھا پڑھا اور ان پڑھ مؤمن پڑھ سکے گا۔‘‘ اور بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا بُعِثَ نَبِيٌّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَہٗ الأَعْوَرَ الْکَذَّابَ، أَلَا إِنَّہٗ أَعْوَرٌ، وَإِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَعْوَر۔ وَإِنَّ بَیْنَ عَیْنَیْہِ مَکْتُوْبٌ کَافِرٌ))[2] ’’جو بھی نبی مبعوث کیا گیا تو انہوں نے اپنی قوم کو کانے جھوٹے سے ڈرایا۔ آگاہ رہو کہ وہ کاناہے، تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہے ’’کافر۔‘‘ بخاری ہی کی روایت میں ہے:’’ اس کے ساتھ روٹیوں کا ایک پہاڑ اور دودھ کی نہر ہوگی۔‘‘[3] دجال کی آزمائشیں کیا ہوں گی؟ خروج دجال کے وقت بہت بڑا فتنہ برپا ہوگا۔ دجال پوری زمین کے لوگوں کو گمراہ کرے گا، سوائے چند اہل ایمان کے جو کہ حضرت عیسی علیہ السلام اور مہدی سے مل کر دجال سے جنگ کریں گے۔ جب وہ مدینہ طیبہ جائے گا تو حدود حرم میں داخل نہیں ہوسکے۔ حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دجال آئے گا اور مدینہ کے ایک کنارے پر پڑاؤ ڈالے گا۔ پھر مدینہ تین مرتبہ کانپے گا،جس سے سب کافر اور منافق دجال کی طرف چل پڑیں گے۔‘‘[4] نیز جب دجال آئے گا تو اس کے ساتھ اس کی مصنوعی جنت اور جہنم اور اس کے پیچھے دو نہریں ہوں گی۔ سیدنا
[1] مسلم 2933، البخاری 7131مختصر الشریعہ 204۔ [2] البخاری کتاب الفتن باب الدجال۔ [3] بخاری کتاب الفتن باب الدجال ح: 7122۔ [4] بخاری 7124۔