کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 166
سو میں نے دیکھا کہ اکثر جہنمی عورتیں ہیں۔‘‘[1]
حدیث میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((سیحان و جیحان و الفرات والنیل کل من أنہار الجنۃ)) [2]
’’سیحان و جیحان اورفرات اورنیل یہ سب جنت کی نہریں ہیں::۔
دوسری جگہ حدیث قدسی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((قال اللّٰه تعالیٰ: أعددت لعبادي الصالحین ما لا عین رأت، و لا أذن سمعت ۃولا خطر علی قلب بشر))۔[قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ] فاقرؤوا إن شئتم: ﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾(السجدۃ: 17)…)) [3]
’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا، نہ ہی کسی کان نے سنا، اور نہ ہی کبھی کی بشر کے دل پر اس کا خیال گزرا۔‘‘[پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا] اگر تم چاہو تو اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھ لو: تو کسی کو معلوم نہیں ان کے(اچھے کاموں کے بدلے جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے چھپا کر(آخرت)میں رکھی گئی ہے۔‘‘
عربی میں لفظ:[اعداد] جس کے معنی ہیں تیارکرنا۔یہ پہلے سے کسی چیز کے وجود میں آجانے پر دلالت کرتا ہے اور جب یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ نے تیار کررکھی ہیں، اور یہ چیزیں ہیں بھی جنت میں تو ظاہر ہوا کہ جنت بھی پہلے سے تیار شدہ ہے۔
مصنف رحمہ اللہ کا فرمان:(اس کی چھت(اللہ تعالیٰ کا) عرش ہے): یہ صحیح حدیث میں ایسے ہی آیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إن في الجنۃ مائۃ درجۃ أعدھا اللّٰه للمجاہدین في سبیل اللّٰه، مابین الدرجتین کما بین السماء و الأرض، فإذا سألتم اللّٰه فاسألوہ الفردوس، فإنہ أوسط الجنۃ و أعلی الجنۃ، وفوقہ عرش الرحمن، ومنہا تفجر أنہار الجنۃ)) [4]
’’ بیشک جنت میں ایک سو درجات ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، اور ہر دو درجات کے مابین اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے مابین ہے اور جب تم اللہ تعالیٰ
[1] رواہ البخاری (3069) مسلم (2737)، عبد الرزاق في المصنف (918)، مختصر الشریعہ ص 210۔
[2] مسلم، باب: ما في الدنیا من أنہار الجنۃ، ح: 2839۔مسند أحمد بن حنبل:7535 ۔قال شعیب أرناؤوط: صحیح و ہذا إسناد حسن۔
[3] البخاری (3072)مسلم، باب: کتاب صفۃ الجنۃ و نعیمہا، ح: 2824۔مسند أحمد بن حنبل:9268 ۔قال شعیب أرناؤوط: صحیح و ہذا إسناد حسن۔
[4] رواہ البخاري، باب درجات المجاہدین في الجنۃ: 2637۔