کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 165
اذہب فانظر إلیہا۔ فنظر إلیہا، فإذا ہي قد حجبت بالمکارہ، فقال:
وعزتک ! لقد خشیت أن لا یدخلہا أحد۔ ثم قال: اذہب، فانظر إلی النار، وإلی ما أعددت لأہلہا فیہا۔ فنظر إلیہا، فإذا ہي یرکب بعضہا بعضاً، فرجع، فقال: وعزتک ! لا یدخلہا أحد۔ فأمر بہا فحفت بالشہوات، فقال: ارجع إلیہا، فرجع، فقال: وعزتک ! لقد خشیت أن لا ینجو منہا أحد إلا دخلہا)) [1]
’’جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا، تو حضرت جبریل علیہ السلام کو جنت کی طرف بھیجا، اور فرمایا: جنت کو دیکھو،اور جو کچھ میں نے اس میں جنت والوں کے لیے تیار کیا ہے، اسے دیکھو۔ جبریل امین نے اسے دیکھا، اور اللہ تعالیٰ کی طرف واپس آئے، اور کہا: ’’آپ کی عزت کی قسم ! اس کے متعلق کوئی بھی نہیں سنے گا، مگر وہ اس میں داخل ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق حکم دیا، اور اسے مکروہات-ناپسندیدہ اشیاء-سے گھیر دیا گیا اور فرمایا: اب جا کر اسے دیکھو۔ جب جبریل امین نے دیکھا تو اسے مکروہات سے گھیر دیاگیا تھا۔ انہوں نے کہا: ’’ آپ کی عزت کی قسم ! اس میں کوئی بھی داخل نہیں ہوگا۔ پھر فرمایا: جاؤ اور جہنم کو دیکھواور جو کچھ میں نے اس میں جہنمیوں کے لیے تیار کیا ہے، اسے دیکھو۔ انہوں نے جہنم کو دیکھا، وہ آپس میں لوٹ پوٹ ہورہی تھی۔ جبریل واپس گئے اور کہا: آپ کی عزت کی قسم ! اس میں توکوئی بھی داخل نہیں ہوگا۔ تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا اور اسے شہوات سے گھیر دیا گیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: دوبارہ اس کی طرف جاؤ۔ جب جبریل امین دوبارہ گئے اور دیکھا، اور واپس آئے تو فرمایا: ’’ آپ کی عزت کی قسم ! مجھے ڈر محسوس ہورہا ہے کہ اس میں داخل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔‘‘
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((الجنۃ حفت بالمکارہ، وحفت النار بالشہوات)) [2]
’’ جنت کو مکروہات سے گھیر دیا گیا ہے، اور جہنم کو خواہشات سے گھیردیا گیا ہے۔‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أطلعت في الجنۃ فرأیت أکثر أہلہا الفقراء والمساکین، وإلی النار فرأیت أکثر أہلہا النساء))
’’ میں نے جنت کامشاہدہ کیا، سو میں نے دیکھا کہ اکثر جنتی فقراء اور مساکین ہیں اور میں نے جہنم کو دیکھا،
[1] أحمد 2/ 354، والترمذی (2563)۔ وعبدالرزاق في المصنف (913)۔ مختصر الشریعہ ص 210۔
[2] مسلم (2822)، وعبدالرزاق في المصنف (915)،مختصر الشریعہ ص 210۔