کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 157
یعقوب اور ان کی اولاد پر اترا اور جو موسیٰ اور عیسیٰ اور دوسرے پبغمبروں کو اپنے پروردگار سے ملا سب پر ایمان لائے ہم ان پیغمبروں میں سے کسی ایک کو بھی الگ نہیں کرتے(جیسے یہود کرتے ہیں کہ ایک کومانتے ہیں اور دوسرے کو نہیں مانتے اور ہم اس کے تابع دار ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کی تعریف اوراس کے ارکان بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((أَنْ تَؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہٖ وَکُتُبِہُ وَرُسُلِہُ وَالْیَوْمِ الآخَرِ وَأَنْ تَؤْمِنَ بِالْقَدْرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ))(مسلم) ’’یہ کہ تم اللہ تعالیٰ پر، اور اس کے ملائکہ پر ایمان لاؤ، اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر،اورآخرت کے دن پر، اور یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر-کے اللہ کی جانب سے ہونے-پر ایمان لاؤ۔‘‘ ان رسولوں کا کام لوگوں کو اللہ کے دین کی دعوت دینا اور ان تک اللہ کا پیغام پہنچانا تھا، ارشاد الٰہی ہے: ﴿الَّذِیْنَ یُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللّٰہِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلَا یَخْشَوْنَ أَحَداً إِلَّا اللّٰہَ وَکَفَی بِاللّٰہِ حَسِیْباً﴾(الاحزاب: 39) ’’وہ لوگ جو ا للہ کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اسی سے ڈرتے تھے، اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے، اور اللہ ہی حساب لینے کے لیے کافی ہے۔‘‘ ان انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصدلوگوں کو اللہ تعالیٰ کی توحید کی دعوت دینا اور طواغیت کی بندگی سے نجات دلانا ہوتا تھا، ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوتَ﴾(النحل: 36) ’’اور تحقیق ہم نے ہر امت میں(یہ پیغام دیکر) رسول بھیجے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ [طاغوت ہر اس معبود کو کہتے ہیں جس کی اللہ کے علاوہ بندگی کی جائے(اوروہ اس پر راضی بھی ہو)]۔ اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے عالم بشریت میں سے ہی کچھ بزرگ ہستیوں کا انتخاب کیا تھا، اس میں حکمت یہ تھی کہ لوگ مبعوث ہونے والے رسول کے احوال سے واقف اور اس سے مانوس ہوں، تاکہ وہ بلا وجہ اجنبیت کا بہانا بنا کر انکار نہ کرسکیں، ارشاد الٰہی ہے: ﴿ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ ہَلْ کُنْتُ إَلَّا بَشَراً رَّسُولًا o وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ یُّؤْمِنُوْا إِذْ جَائَ ہُمُ الْہُدَی إِلَّا أَن قَالُوْا أَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَراً رَّسُولًا ﴾(الاسراء: 93-94) ’’آپ [ صلی اللہ علیہ وسلم ] فرما دیجئے: پاک ہے میرا رب، نہیں ہوں میں مگر بشراور ایک رسول۔اور لوگوں کو ہدایت آجانے کے بعدایمان لانے سے صرف اس چیز نے روکا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے ایک بشر کو رسول بناکر بھیجا ہے؟‘‘