کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 139
وَّلَا ہُمْ یُنْصَرُونَ ﴾(البقرہ: 48) ’’ اور اس دن سے ڈرتے رہو جب کوئی نفس کسی کے کام نہ آئے گا، اور نہ ہی کوئی سفارش قبول ہوگی اور نہ ہی کوئی فدیہ لیا جائے گا او رنہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔‘‘ نیک اعمال کے بغیر کسی کی شفاعت کام نہیں آئے گی، اور سب سے بڑا نیک عمل اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار بناتے ہوئے اسلام قبول کرنا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْہِ وَ لَا خُلَّۃٌ وَّ لَا شَفَاعَۃٌ وَ الْکٰفِرُوْنَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾(البقرہ: 254) ’’مسلمانو جو ہم نے تم کو دیا اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس دن کہ نہ خرید و فروخت ہو گی نہ دوستی نہ سفارش(کچھ کام دے گی بغیر اللہ کے حکم کے) اور کافر ہی(اپنی جانوں پر) ظلم کرتے ہیں۔‘‘ کفر اور شرک کا عقیدہ رکھنے والے کے اعمال بھی اس کے کام نہیں آئیں گے اور نہ ہی کسی سفارش کرنے والے کوان کی سفارش کرنے کی اجازت دی جائے گی، اورنہ ہی کوئی شفاعت کام آئے گی، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَذَرِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَہُمْ لَعِبًا وَّ لَہْوًا وَّ غَرَّتْہُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَ ذَکِّرْ بِہٖٓ اَنْ تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا کَسَبَتْ لَیْسَ لَہَا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ وَ اِنْ تَعْدِلْ کُلَّ عَدْلٍ لَّا یُؤْخَذْ مِنْہَا اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ اُبْسِلُوْا بِمَا کَسَبُوْا لَہُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِیْمٍ وَّ عَذَابٌ اَلِیْمٌ بِمَا کَانُوْا یَکْفُرُوْنَ﴾(الانعام:70) ’’اور(اے پیغمبر) جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اوردنیا کی زندگی نے ان کو فریب دے رکھا ہے(دھوکے میں ڈال رکھا ہے) اُن کو(اُن کے حال پر) چھوڑ دے اور قرآن کے ذریعے سے نصیحت کرتا رہ ایسا نہ ہو کوئی جان اپنے کیے کے بدل ہلاکت میں پڑ جائے اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو اور نہ سفارشی اور اگر وہ سب طرح کی چھڑایاں(فدیے) دے تو بھی اس کی طرف سے قبول نہ ہوں یہی ہیں وہ لوگ جو اپنے کیے کے بدل آفت میں پھنس گئے(یا ہلاکت میں پڑ گئے یا ذلیل و خوار ہوئے) اُن کو پینے کے لیے گرم کھولتا پانی ہے اور تکلیف کا عذاب کیونکہ وہ(دنیا میں) کفر کرتے رہے۔‘‘ ان آیات مبارکہ میں اور ان جیسی دوسری آیات میں شفاعت قہری کی نفی کی گئی ہے۔بعض لوگ یہ کہتے ہیں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دیدیں گے، اوران کوآگ نہیں چھوئے گی کیونکہ وہ آل رسول اور سید ہیں۔ ایسے لوگ بہت ہی سخت دھوکہ میں ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا تمام موحدین اور مومنین کے لیے روزِ قیامت میں اثبات برحق اور عین ایمان کا حصہ ہے۔مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی مرضی سے یہ کام اس وقت