کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 135
معلوم ہوا ہے کہ آپ شفاعت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کا فرمان آپ کے خلاف ہے۔ انہوں نے ہمارے چہروں کی طرف دیکھا اور کہا: کیاتم اہل ِ عراق میں سے ہو؟ ہم نے کہا: ہاں۔ آپ مسکرادیے اور فرمایا: قرآن میں یہ کہاں ہے؟ہم نے کہا:اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتے ہیں:
﴿رَبَّنَآ اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ اَخْزَیْتَہٗ وَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ ﴾(آل عمران: 192)
’’ اے رب جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا اُسے رُسوا کیا او رظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘
اور اس کا فر مان ہے:
﴿ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَمَا ہُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنْہَا ز وَلَہُمْ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ ﴾
(المائدہ:37)
’’ وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اُس سے نکل نہیں سکیں گے اور اُن کے لیے ہمیشہ کا عذاب ہے۔‘‘
نیز فرمان ِ الٰہی ہے:
﴿کُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْہَا مِنْ غَمٍّ اُعِیْدُوْا فِیْہَا ﴾(الحج: 22)
’’جب بھی وہ چاہیں گے کہ اس رنج(و تکلیف کی وجہ سے)دوزخ سے نکل جائیں تو پھر اُسی میں لوٹا دئیے جائیں گے۔‘‘
ان کے مشابہ آیات قرآن میں ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا: ’’کیاتم کتاب اللہ کو زیادہ جانتے ہو یا میں زیادہ جانتا ہوں؟ ہم نے کہا: نہیں بلکہ آپ ہم سے زیادہ جانتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ سو اللہ کی قسم ! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ان آیات کے نزول کا مشاہدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان آیات کی تفسیر سیکھی، بیشک عقل مند کے لیے قرآن مجید میں شفاعت موجود ہے۔ ہم نے کہا: قرآن میں شفاعت کہاں ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’ سورت مدثر میں ہے:
﴿ مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ o قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ o وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِیْنَ o وَکُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَآئِضِیْنَ o وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ o حَتّٰی اَتٰئنَا الْیَقِیْنُ o فَمَا تَنْفَعُہُمْ شَفَاعَۃُ الشّٰفِعِیْنَ ﴾
’’ کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟۔ وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے اور اہلِ باطل کے ساتھ مل کر(حق سے) انکار کرتے تھے اور روزِ جزا کو جھٹلاتے تھے۔ یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی۔ تو(اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی۔‘‘
پھر آپ نے فرمایا: کیا تم نہیں سمجھتے کہ یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ ٹھہراتے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے:
’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے تمام خلق کو پیدا کیا اور اس کے لیے کسی ایک سے مدد نہیں لی اور نہ ہی اس کے بارے میں کسی سے مشورہ کیا، پھر انہیں موت دی۔ اس پر بھی کسی ایک سے مدد نہیں لی اور نہ ہی اس کے بارے