کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 127
سبعون ذراعاً في سبعین ذراعاً۔ وینور لہ فیہ، ثم یقال لہ: نم۔ فیقول: دعوني أرجع إلی أھلہ فأخبرہم۔فیقال لہ: نم کنومۃ العروس الذي لا یوقظہ إلا أحب أہلہ إلیہ، حتی یبعث اللّٰه من مضجعہ ذلک، وإن کان منافقاً، قال: لا أدري۔ کنت أسمع الناس یقولون شیئاً، وکنت أقولہ، فیقولان لہ: إن کنا لنعلم أنک تقول ذلک، ثم یقال للأرض، التئمي علیہ، فتلتئم علیہ، حتی تختلف علیہ أضلاعہ، فلا یزال فیہا معذباً حتی یبعثہ اللّٰه من مضجعہ ذلک۔)) [1] ’’ جب تم میں سے کسی ایک-انسان-کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس دو کالے نیلی آنکھوں والے فرشتے آتے ہیں۔ ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے۔ وہ اس آدمی سے کہتے ہیں: اس آدمی کے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟ وہ وہی کچھ کہے گا جو کچھ(اس دنیا کی زندگی میں) کہا کرتا تھا۔ اگر وہ مؤمن ہو گا تو کہے گا: وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ وہ دونوں فرشتے اس سے کہیں گے: ’’ ہم جانتے تھے کہ تم یہی جواب دوگے۔ پھر اس کی قبر کو ستر مربع گز کھلا کر دیا جاتا ہے اور اسے اس کے لیے روشن کردیا جاتا ہے، اور اس سے کہا جاتا ہے: سو جا۔ وہ کہتا ہے: مجھے چھوڑیے میں اپنے گھر والوں کو خبر کردوں۔ تو اس سے کہا جاتا ہے: سو جا، اس دلہن کی طرح سو جا جسے اس کے گھر والوں میں سے سب سے محبوب شخص کے علاوہ کوئی نہیں جگاتا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی اسی آرام گاہ سے اٹھائیں گے اور اگر [مردہ ]منافق ہوگا تو وہ کہے گا: میں نہیں جانتا۔ میں بھی وہی کہا کرتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے۔ فرشتے اس سے کہتے ہیں: ہم جانتے تھے تم یہی جواب دو گے۔ پھر زمین سے کہا جاتا ہے:اس پر لپٹ جا۔ زمین اس پر لپٹ جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں۔ وہ ہمیشہ اسی عذاب میں مبتلا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اسی ٹھکانے سے اٹھائیں گے۔‘‘ اس حدیث شریف میں وضاحت کے ساتھ قبر کے انعام و عذاب کا تذکرہ بھی ہے اور فرشتوں کے ناموں منکر و نکیر کا ذکر بھی۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن العبد إذا وضع في قبرہ، وتولی عنہ أصحابہ، إنہ لیسمع قرع نعالہم، أتاہ ملکان، فیقعدانہ، فیقولان: ما کنت تقول في ہذا الرجل ؟ في محمد صلي اللّٰه عليه وسلم ؟ قال: فأما المؤمن فیقول: أشہد أن عبد اللّٰه و رسولہ، قال: فیقال لہ: أنظر إلی مقعدک من النار۔ قد أبدلک اللّٰه بہ مقعداً من الجنۃ۔‘‘قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: فیراہما کلاہما
[1] حسن، رواہ عبدالرزاق في المصنف (858)، الترمذي (1071)۔