کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 125
آزمائے جاؤگے۔‘‘ [1] حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے سنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ((من مات مرابطا فی سبیل اللّٰه أومن عذاب القبر ونما لہ أجرہ إلی یوم القیامۃ))[2] ’’ جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے مرجائے اسے قبر کے عذاب سے امان مل جاتی ہے، اوراس کا اجر قیامت تک کے لیے بڑہا دیاجاتا ہے۔‘‘ امام سیوطی رحمہ اللہ نے عذاب قبر پر تواتر نقل کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’ جن احادیث سے عذاب ثابت ہوتا ان کی تعداد ستر تک پہنچتی ہے۔ آپ نے یہ شعر کہے ہیں: إن سوال الملکین من قُبرَ حقٌ، و الإیمان بہ فرض شھر تواترت بہ الأحادیث التي قد، بلغت سبعین عند العدۃ ’’بیشک منکر نکیر کا قبر میں دفن کیے گئے انسان سے سوال کیا جانا حق ہے، اور اس پر ایمان لانے کا واجب ہونا مشہور ہے۔ اس بارے میں جو احادیث ہیں وہ متواتر ہیں، جن کی گنتی ستر تک پہنچتی ہے۔‘‘ عذاب قبر سے نجات کی دعائیں حضرت أ بو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ((اللّٰهم إِنِی أعوذ بِک مِن عذابِ القبرِ ومِن عذابِ النارِ ومِن فِتنۃِ المحیا والمماتِ ومِن فِتنۃِ المسِیحِ الدجالِ))[3] ’’ اے اللہ میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور زندگی اور موت کے فتنہ(آزمائش)سے، اور مسیح دجال کے فتنہ سے۔‘‘ حضرت أبو ہریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے:’’ جب تم میں سے کوئی ایک(اپنی نمازمیں) تشہد اخیر سے فارغ ہوجائے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے:
[1] سنن النسائی برقم2064۔باب التعوذ من عذاب القبر ۔ قال الشیخ الألبانی: صحیح ۔ ومثلہ في البخاری، کتاب الجنائز، باب: ما جاء في عذاب القبر ۔ [2] صحیح ابن حبان، باب فضل الجہاد برقم 4625۔قال شعیب الأرناؤوط: أسنادہ قوی ۔ [3] صحیح البخاری برقم:1377۔