کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 124
إ ِن القبر أول منازِلِ الآخِرۃِ، فمن نجا مِنہ فما بعدہ أیسر مِنہ، ومن لم ینج مِنہ فما بعدہ أشد مِنہ . قال: وقال عثمان: ما رأیت منظراً قط إِلا والقبر أفظع مِنہ۔قال عثمان رضی اللّٰه عنہ: وإن النبي-صلي اللّٰه عليه وسلم-إذا فرغ مِن دفنِ المیِتِ قال: استغفِروا لِمیِتکِم وأسألوا لہ التثبِیت فإِنہ الآن یسأل)) [1] بیشک حضرت عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر پر کھڑے ہوتے تو روتے۔یہاں تک کہ آپ کی داڑھی تر ہوجاتی۔وہ کہتے ہیں: آپ سے کہا جاتا: آپ جنت اورجہنم کو یاد کرتے ہیں تو نہیں روتے، مگر اس(قبر) پر روتے ہیں؟ وہ(راوی) کہتا ہے:’’ تو آپ نے فرمایا:بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: بیشک قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔جو اس سے نجات پا گیا، تو اس کے بعد جو ہونے والا ہے وہ آسان ہے اور جس نے اس سے نجات نہیں پائی، اس کے لیے اس کے بعد بہت ہی سخت ہے۔راوی کہتا ہے: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ میں نے کبھی کوئی منظر نہیں دیکھا مگر قبر اس سے زیادہ ہیبت ناک ہے۔‘‘ 36۔ دوسری دلیل:… حضرت مسلم بن أبی بکرۃ فرماتے ہیں: سمعنی أبی و أنا قول:((اللّٰهم إنی أعوذ بک من الہم و الکسل و عذاب القبر فقال: یا بنی ممن سمعت ہذا ؟ قلت: سمعت تقولہن قال: الزمہن فإنی سمعتہن من رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یقولہن)) [2] میرے باپ نے سنا میں کہہ رہا تھا: ’’ اے اللہ ! میں غم سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور سستی سے، اور قبر کے عذاب سے۔‘‘تو(میرے باپ نے) کہا: اے میرے بیٹے تونے یہ کلمات کس سے سنے ہیں ؟ میں نے کہا: میں نے آپ(یہ کلمات) سے سنے ہیں، آپ کہا کرتے تھے۔توانہوں نے فرمایا: ’’ان کو لازم پکڑ لو، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ یہ کلمات کہا کرتے تھے۔‘‘ 37۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(خطبہ کے لیے) کھڑے ہوئے اور قبر کے اس فتنہ کا ذکر کیا جس سے انسان کو واسطہ پڑتا ہے، جب آپ نے فتنہ قبر بیان کرنا شروع کیا تو لوگ بری طرح چیخنے اور چلانے لگے، جس کی وجہ سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ سمجھ سکی۔ جب ان کے چیخنے کا شور ختم ہوا تو میں نے قریب بیٹھے ہوئے آدمی سے پوچھا: اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر میں کیا فرمایا تھا؟ اس نے کہا کہ آپ نے فرمایا تھا: ’’ مجھ پر وحی کی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں دجال جیسے فتنے کے قریب قریب فتنے سے
[1] السنن الکبری للبیہقي باب: ما یقال بعد الدفن برقم 7315۔ [2] مستدرک الحاکم 1/715 بررقم 1954، ہذا حدیث صحیح علی شرط مسلم و لم یخرجہ