کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 119
فغفراللّٰه لہ۔ قال عقبۃ بن عمرو: و أنا سمعتہ یقول: ذاک وکان نباشاً)) [1]
’’ بیشک(بنی اسرائیل کے) ایک آدمی کی موت کا وقت آیا۔ جب وہ زندگی سے مایوس ہوگیاتو اس نے اپنے گھر والوں کو وصیت کی: ’’ جب میں مرجاؤں تو تم میرے لیے لکڑیاں جمع کرنا، پھر ان میں آگ جلانا،یہاں تک کہ جب میرا گوشت آگ کھا لے اور میری ہڈیاں رہ جائیں، اور وہ بھی جلی ہوئی ہوں، تو پھر انہیں لے کر پیس ڈالنا، پھر دیکھنا جس دن تیز ہوا ہو، توانہیں دریا میں ڈال دینا۔ چنانچہ انہوں نے ایسے ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے(اس کے تمام اجزاء کو)جمع کیا، اور پھر اس سے پوچھا: تم نے ایسے کیوں کیا؟ وہ کہنے لگا: اے رب تیرے خوف سے۔ سو اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت کردی۔ عقبہ بن عمرو کہتے ہیں: میں نے سنا ہے کہ وہ کفن چور تھا۔‘‘
24۔ ساتویں دلیل:…قبر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوال اور جواب نہ دے پانے والے کو عذاب قبر:حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
((بینما أنا مع رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في بقیع الغرقد أمشي خلفہ، إذ قال:((لا ہدیت، لا ھدیت))۔ قال: أبو رافع:فالتفت فلم أر أحداً، فقلت: یارسول اللّٰه! ما شأني؟ قال: لست إیاک أرید،ولکن أرید صاحب القبر، یسأل عني، فیزعم أنہ لا یعرفني، فإذا قبر مرشوش علیہ حین دفن صاحبہ)) [2]
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع غرقد میں آپ کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا۔ اچانک آپ نے فرمایا: ’’ تم نے ہدایت نہ پائی، تم نے ہدایت نہ پائی۔‘‘ابو رافع کہتے ہیں: میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو کسی کو بھی نہ پایا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرامعاملہ کیسا ہے ؟ آپ نے فرمایا: میں آپ کے متعلق نہیں کہہ رہا، بلکہ میری مراد یہ قبر والا ہے۔ اس سے میرے بارے میں سوال کیا جارہا ہے، اور وہ گمان کرتا ہے کہ وہ مجھے نہیں جانتا۔‘‘میں نے دیکھاکہ ایک قبر تھی جس پر دفن کے وقت پانی چھڑکا گیا تھا۔‘‘
25۔ آٹھویں دلیل:… عذاب ِ قبر اور اس کے اسباب کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عیاں ہونا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تخفیف ِعذاب کے لیے تدابیر اختیار کرنا: ایک دوسری حدیث میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں:
((مر النبي صلي اللّٰه عليه وسلم بقبرین، فقال:’’ إنہما یعذبان، وما یعذبان فی کبیر، أمّا أحدھما فکان لا یستنزہ من البول، وأمّا لآخر فکان یمشي بالنمیمۃ۔‘‘ فأخذ جریدۃ رطبۃ،
[1] رواہ البخاری3266، و مسلم باب: باب ذکر الدجال و صفتہ، ح:2934 ۔
[2] المعجم الکبیر ح:974۔