کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 117
کی تلقین کی۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اس بارے میں ایک مفصل روایت ہے، آپ فرماتے ہیں: ((بینما النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فی حائط لبني النجار علی بغلۃ لہ ونحن معہ إذ حادت بہ فکادت تلقیہ وإذا أقبر ستۃ أو خمسۃ أو أربعۃ…فقال من یعرف أصحاب ہذہ الأقبر ؟ فقال رجل: أنا۔ قال: فمتی مات ہؤلاء ؟ قال: ماتوا فی الإشراک۔ فقال:((إن ہذہ الأمۃ تبتلی فی قبورہا، فلولا أن لا تدافنوا لدعوت اللّٰه أن یسمعکم من عذاب القبر الذی أسمع منہ))۔ ثم أقبل علینا بوجہہ، فقال:((تعوذوا باللّٰه من عذاب النار))۔ قالوا: نعوذ باللّٰه من عذاب النار۔ فقال:((تعوذوا باللّٰه من عذاب القبر))۔ قالوا: نعوذ باللّٰه من عذاب القبر۔ قال:((تعوذوا باللّٰه من الفتن ما ظہر منہا وما بطن))۔ قالوا: نعوذ باللّٰه من الفتن ما ظہر منہا وما بطن۔ قال:((تعوذوا باللّٰہ من فتن الدجال))۔ قالوا:((نعوذ باللّٰه من فتن الدجال)) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی نجار کے ایک باغ میں خچر پر سوار تھے، اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک خچربدک گیاقریب تھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرا دیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچانک کچھ قبریں، جن کی تعداد چھ یا پانچ یا چار تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ان قبروں والوں کو کون جانتا ہے؟۔ ایک آدمی نے کہا: ’’ میں جانتا ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ان کاانتقال کب ہوا تھا ؟اس آدمی نے کہا: یہ لوگ شرک کے دور میں مرے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان لوگوں کا قبر میں(آزمائش)امتحان ہورہا ہے۔ اگر ایسے نہ ہوتا کہ تم دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں قبر کا وہ عذاب سنا دیتا جو میں سن رہا ہوں۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ ِ انور ہماری طرف کیا اور فرمایا: ’’جہنم کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔‘‘کہنے لگے: ہم جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔‘‘پھر فرمایا: ’’قبر کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔‘‘کہنے لگے: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ‘‘ پھر فرمایا: ’’فتنوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو، جو ان میں سے ظاہر ہیں، اور جو چھپے ہوئے ہیں۔‘‘کہنے لگے: ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، جوان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپے ہوئے ہیں۔‘‘پھر فرمایا: ’’دجال کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔‘‘کہنے لگے: ہم دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔‘‘ 20۔ تیسری دلیل:… یہودیوں کو عذاب قبر: حضرت ابو أیوب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((خرج النبی صلي اللّٰه عليه وسلم وقد وجبت الشمس فسمع صوتاً، فقال: یہود تعذب في قبورھا))[2]
[1] رواہ مسلم في صحیحہ، جز4صفحۃ 2199۔باب فی الجنۃ وصفۃ نعیمہا و أہلہا باب عرض مقعد المیت من الجنۃ و النار علیہ رقم 2769۔ أبو داؤد برقم 3221 وقال الألباني صحیح۔ [2] رواہ البخاری باب: التعوذ من عذاب القبر:1309۔