کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 114
اَوْ حَدِیْدًا o اَوْ خَلْقًا مِّمَّا یَکْبُرُ فِیْ صُدُوْرِکُمْ ج فَسَیَقُوْلُوْنَ مَنْ یُّعِیْدُنَا ط قُلِ الَّذِیْ فَطَرَکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ج فَسَیُنْغِضُوْنَ اِلَیْکَ رُئُ وْسَہُمْ وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ہُوَ ط قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنَ قَرِیْبًا ﴾(الاسراء: 49 تا51)
’’اورکہتے ہیں کیا جب ہم(مرے پیچھے)ہڈیاں اورچورہ(ریزہ ریزہ یاخاک ہو جائیں گے کیا ہم پھر نئے بن کر جی اٹھیں گے۔(اے پیغمبر) کہہ دے تم(اگر)پتھر ہوجاؤ یا لوہا۔یا کوئی اور چیز جو تمہارے دلوں میں بڑی معلوم ہو تو اب(یہ کافر کہیں گے(جب ہم پتھر یا لوہا ہوجائیں تو کون ہم دوبارہ زندہ کرے گا(اے پیغمبر) کہہ دے وہی(تم کو دوبارہ زندہ کرے گا)جس نے پہلی بار پیدا کیا(یہ سن کر اب(تعجب سے) تیرے سامنے اپنے سر ٹکائیں گے اور پوچھیں گے بھلا(بتلاؤ تو) یہ کب آئیگی)کہہ دے عجب نہیں کہ وہ نزدیک ہو۔‘‘
قرآنی قیاس
13۔ تیرھویں دلیل: …اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقام پر آخرت کی زندگی کا ذکر کرتے ہوئے اسے دنیا میں زمین کے آباد کرنے پر قیاس کیا ہے، تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ جو ذات بنجر زمین کو حیات بخشتی ہے، وہی ذات قبروں سے مردوں کو نکالنے اور انہیں دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے، ارشاد فرمایا:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ یُرْسِلُ الرِّیٰحَ بُشْرًا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہٖ حَتّٰٓی اِذَآ اَقَلَّتْ سَحَابًا ثِقَالًا سُقْنٰہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَنْزَلْنَا بِہِ الْمَآئَ فَاَخْرَجْنَا بِہٖ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰتِ کَذٰلِکَ نُخْرِجُ الْمَوْتٰی لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾(الاعراف: 57)
’’اور وہی اللہ ہے جو مینہ سے پہلے ہواؤں کو بھیجتا ہے وہ خوش خبری دیتی ہیں یہاں تک کہ جب یہ ہوائیں بوجھل بادل کو لاد لاتی ہیں تو ہم اس کو مری(اجاڑ سوکھی) بستی کی طرف ہانک لے جاتے ہیں پھر وہاں(یا اس بادت سے) پانی برساتے ہیں پھر پانی سے ہر قسم کے پھل اُگاتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو بھی(زمین سے) نکالیں گے تاکہ تم سوچو۔‘‘
آیت میں واضح الفاظ ہیں کہ ہم ان مردوں کو زمین سے نکالیں گے، جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ ہر مردہ اپنے مدفن یعنی قبر سے اٹھ کر آئے گا، اور اللہ کے سامنے پیش ہوگا۔
14۔ چودھویں دلیل:… ایسے ہی ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ o وَاِذَا الْقُبُوْرُ بُعْثِرَت o عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَاَخَّرَتْ﴾(الانفطار: 3، 5)
’’اور جب سمندر بہہ پڑیں(بہہ کر سب ایک ہو جائیں)۔اور جب قبریں الٹ دی جائیں(ان میں سے