کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 111
باقی رہ جانے والا حصہ ہی قیامت کو دوبارہ پورے انسان کی صورت میں آئے گا، اور اس حصہ سے انسان کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا، ہڈیاں اور جوڑ آپس میں ملیں گے، اورروح اسی بدن میں لوٹائی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب زمین میں ایک زلزلہ آئے گا تو زمین اپنے مردے نکال کر باہر پھینک دے گی، ارشاد ِ الٰہی ہے: ﴿اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَہَا o وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا ﴾(زلزال:1،2) ’’جب زمین خوب زور سے ہلا دی جائے گی۔اور زمین اپنے بوجھ(مال دولت مردے وغیرہ) نکال(کر پھینک)دے گی۔‘‘ امام المفسرین جناب حضرت مقاتل بن رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ((الموتیٰ القتہم من بطنہا، و صاروا علی ظہرہا))[1] ’’زمین مردوں کو اپنے پیٹ سے نکال کر باہر پھینک دے گی،اور وہ اس کے پیٹھ پر آ جائیں گے۔‘‘ 8۔ آٹھویں دلیل: …انسان قیامت تک جیسے بھی ہوگا، اپنی قبروں میں رہے گا۔اگرچہ اس کی ہڈیاں گل سڑ جائیں، اور قبر کھودنے پر اس کی باقیات کانام و نشان تک بھی نہ ملے، تب بھی ہمارا ایمان ہے کہ جس خاک میں یہ خاک ملی ہوگی، وہی اس کی قبر ہے، وہیں پر اسے عذاب و ثواب کا سامنا ہے، اور جب قیامت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بلاوا آئے گا تو پھر انہیں اسی زمین میں بنی قبروں سے نکالا جائے گا، فرمایا: ﴿وَ مِنْ اٰیٰتِہٖٓ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآئُ وَ الْاَرْضُ بِاَمْرِہٖ ثُمَّ اِذَا دَعَاکُمْ دَعْوَۃً مِّنَ الْاَرْضِ اِذَآ اَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَo﴾(الروم: 25) ’’اور اس کی(قدرت کی) نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اورزمین اس کے حکم سے(بے ستون) تھمے ہوئے ہیں(قیامت کے دن)وہ تم کو(ایک بارگی)زمین سے پکار ے گا تم(سب) اسی وقت نکل پڑؤگے۔‘‘ مندرجہ بالا آیت میں واضح طور پر فرمایاگیا ہے کہ زمین و آسمان اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں، اور تم اسی زمین میں رہو گے، یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بلاوا آئے گا تو اسی زمین سے نکل پڑوگے۔ 9۔ نویں دلیل: …نفخ صور سننے کے بعد لوگ اپنی قبروں سے میدان حشر کی طرف نکل پڑیں گے۔ ان کے گل سڑنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ان میں اس قدر احساس و شعور رہے گا کہ جب صور پھونکا جائے گاتو اس کی آواز سنیں اور سمجھیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَاِذَا ہُمْ مِنَ الْاَجْدَاثِ اِلٰی رَبِّہِمْ یَنسِلُوْنَ o قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاہٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَo﴾(یس:51, 52)
[1] الأہوال، لابن ابی دنیا ص 113۔