کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 108
میں عذاب بھی ہوتا ہے، اور نعمتیں بھی ملتی ہیں، کتاب اللہ و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دلائل موجود ہیں۔ جن میں سے کچھ کا یہاں ذکر کیا جارہا ہے۔ کتاب اللہ سے عذاب قبر کے دلائل 1۔ پہلی دلیل:… مجرمین اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں فریاد کریں گے کہ اللہ تونے اس سے پہلے ہمیں دو بارمارا اوردوبار زندہ کیا، کیا اب اس مشکل سے نجات ممکن ہے ؟اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قَالُوْا رَبَّنَآ اَمَتَّنَا اثْنَتَیْنِ وَاَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوبِنَا فَہَلْ اِلٰی خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ ﴾(غافر: 11) ’’وہ کہیں گے مالک ہمارے تو نے دوبار ہم کو مار اور دوبار ہم کو جلایا اب تو ہم اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں تو یہاں سے نکلنے کا بھی کوئی رستہ ہیں۔‘‘ اس میں دو موتوں سے مراد ایک قبروں کی زیارت سے پہلے ہے، اور دوسری موت منکر نکیر کے سوال و جواب کے بعد ہے اور دو زندگیوں سے مراد ایک یہی پہلی زندگی ہے اور دوسری زندگی منکر و نکیر کے سوال و جواب کے لیے دی جانے والی زندگی ہے۔ جیسا کہ مفسرین رحمہ اللہ کافرمان ہے۔ اس آیت سے عذاب قبر پر استدلال کرنے کی تین وجوہات ہیں: پہلی وجہ:… یہ آیت قیامت سے پہلے کے عذاب میں بڑی واضح ہے۔ یہ مرحلہ قبروں سے اٹھائے جانے سے پہلے پیش آئے گا۔ دوسری وجہ:…قیامت کا عذاب ابدی اور دائمی ہوگا، اس میں کبھی کوئی کمی نہیں آئے گی، اور نہ ہی منقطع ہوگا۔ جب کہ مذکورہ آیت میں عذاب کے صبح و شام ہونے کا ذکر ہے، جیساکہ فرمان الٰہی سے ظاہر ہے: پس جب یہ قیامت کا عذاب نہیں ہے تو یہ بات طے شدہ ہے کہ پھر یہ قبر کا ہی عذاب ہے۔ کیونکہ آیت کریمہ مردوں کے بارے میں ہے۔ تیسری وجہ:… اس آیت کریمہ میں علیحدہ علیحدہ دو قسم کے عذاب بیان ہوئے ہیں۔ جس میں قیامت کے عذاب کی تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ انتہائی سخت اور دردناک عذاب ہوگااور دوسرا صبح و شام کو دیا جانے والا عذاب ہے، جو کہ قیامت کا عذاب نہیں ہوسکتا، پس یہ بات طے ہوگئی کہ پھر یہ قبر ہی کا عذاب ہے۔ 2۔ دوسری دلیل: … فرعون جس کو اللہ تعالیٰ نے نشان عبرت بنایا ہے، جس کی لاش قیامت تک ایسے ہی رہے گی، اس کی وجہ سے بھی ہمارے محترم حضرات شکوک و شبہات کا شکار ہوگئے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے قبر میں بھی عذاب رکھا ہے، تو پھر یہ تو قبر میں نہیں ہے، اسے عذاب کیسے ہو رہا ہوگا؟ جب کہ اس کی لاش برابر اسی طرح دیکھی جارہی ہے۔ جواب:…اس دلیل کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔اگرچہ یہ قبر کے اس ظاہری گڑھے میں نہیں اتارا گیا، پھر بھی اللہ