کتاب: شرحُ السنہ - صفحہ 103
سنت سے دیدارِ الٰہی کے دلائل
احادیث ِ مبارکہ میں روزِ محشر میں دیدارِ الٰہی سے متعلق کئی ایک روایات وارد ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک وہ تفصیلی روایت ہے، جو اوپر گزر چکی ہے۔ جس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے ! ایسے ہی تمہیں اپنے رب کے دیکھنے میں کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔ جیسا کہ تم ایک دوسرے کو دیکھنے میں تکلیف نہیں محسوس کرتے۔ ‘‘[1]
حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔آپ نے اچانک چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا:
’’ بیشک تم اپنے رب کو ایسے دیکھوگے، جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو، اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی تنگی نہیں ہوگی… ‘‘
میزان پر ایمان
18۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((والإیمان بالمیزان یوم القیامۃ، یوزن فیہ الخیر و الشر، لہ کفتان و لسان۔))
’’قیامت کے دن میزان پرایمان(لانا واجب ہے)،جس میں خیر اور شر کا وزن کیا جائے گا، اس کے دو پلڑے ہیں، اور ایک زبان ہے۔ ‘‘
شرح:… قیامت والے دن میزان کا نصب کیا جانا اور اس میں وزن ہونا برحق، ثابت اور اہل ِ سنت و الجماعت کے عقیدہ کا ایک جزء ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَالْوَزْنُ یَوْمَئِذِ نِ الْحَقُّ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ o وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُہٗ فَاُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْٓااَنْفُسَہُمْ بِمَاکَانُوْابِاٰیٰتِنَا یَظْلِمُوْنَ﴾(الاعراف: 7)
’’ اور اس روز(اعمال کا) تولنا برحق ہے۔ توجن لوگوں کے(اعمال کے) وزن بھاری ہوں گے وہ تو نجات پانے والے ہیں اور جن لوگوں کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا اس لیے کہ ہماری آیتوں کے بارے میں بے انصافی کرتے تھے۔‘‘
اللہ تعالیٰ اعمال کے ہلکے اور بھاری ہونے پر جزاء و سزابیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
﴿فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُہٗ o فَہُوَ فِیْ عِیْشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ o وَاَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُہٗ oفَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ﴾
(القارعۃ: 6 تا 9)
[1] صحیح مسلم، باب: صلاۃ الفجر و صلاۃ العصر، ح: 633۔