کتاب: شرعی طریقہ دم و علاج - صفحہ 35
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس بارے میں آپ کی کیارائے ہے: تو آپ نے فرمایا:
((اِعْرِضُوا عَلِيَّ رُقَاکُمْ؛ لاَبَأسَ بِالرُّقیٰ مَالَمْ یَکُنْ شِرْکٌ))۔[مسلم ؛ح؛۶۴]
’’مجھ پر اپنے منتر پیش کرو ؛ جھاڑپھونک کرنے میں کوئی حرج نہیں ؛ جب تک اس میں شرک نہ ہو ۔‘‘
اس فرمان گرامی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ دم کرنا بھی ایک روحانی ذریعہ علاج ہے؛ جو کہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اورعمل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی اپنے صحابہ کرام کو پھوڑے پھنسی؛ سانپ اور بچھوکے کاٹے پر؛ اور دیگر امراض میں دم کرتے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی ایسا کرنے کا حکم دیتے تھے۔ اور جس دم یا منتر میں شرکیہ یا مجہول الفاظ نہ پائے جائیں اس کے پڑھ کر پھونکنے ؛ اور اس سے علاج کرنے میں کوئی حرج والی