کتاب: شرعی طریقہ دم و علاج - صفحہ 22
نے اس کا اعتراف کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی بات نقل کی ہے:
﴿قَالَ رَبِّ بِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَھُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّھُمْ اَجْمَعِیْنَ٭اِلَّا عِبَادَکَ مِنْھُمُ الْمُخْلَصِیْنَ﴾ ۔ [الحجر۳۹۔۴۰]
’’کہا پروردگار چونکہ آپ نے مجھے گمراہ کیا؛ میں بھی زمین میں گناہوں کوآراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں (ان پر قابو چلنا مشکل ہے)۔‘‘
1۔انسان کو یہ پختہ اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ تمام اسباب صرف ایک آلے کی طرح ہیں ۔جیسے ہوائیں کسی چیزکو حرکت دیتی ہیں ایسے ہی تمام چیزیں اصل میں ان کو حرکت دینا رب کے ہاتھ میں ہے۔ کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر نفع و نقصان نہیں دے سکتی۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿وَ اِنْ یَّمْسَسْکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ھُوَ وَ اِنْ