کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 92
وجوبی یا استحبابی طور پر دیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے مہمان کی مہمان نوازی کرنی چاہیے۔‘‘
آپ نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’ایک بکری کا ہی سہی ولیمہ کرو۔‘‘
سوم: ذبح بغرض خوراک یا بغرض تجارت وغیرہ۔ یہ ذبح از قسم مباح ہے۔ بنیادی طور پر اس میں فرمان الٰہی کے مطابق اباحت ہی پائی جاتی ہے:
{اَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِّمَّا عَمِلَتْ أَیْدِیْنَا أَنْعَامًا فَہُمْ لَہَا مَالِکُوْنَ وَذَلَّلْنٰا ھَا لَہُمْ فَمِنْہَا رَکُوْبُہُمْ وَمِنْہَا یَاْکُلُوْنَo} (یٰس: ۷۱۔۷۲)
’’کیا ان لوگوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ ہم نے ان کے لیے اپنے ہاتھ کی ساختہ چیزوں میں سے مویشی پیدا کئے پھر یہ لوگ ان کے مالک بن رہے ہیں اور ہم نے ان کو ان کا تابع بنا دیا تو کچھ ان کی سواریاں ہیں اور کچھ کو وہ کھاتے ہیں۔‘‘
اس طرح کا ذبح اسباب و وسائل کے پیش نظر مطلوب بھی ہوسکتا ہے اور ممنوع بھی۔
٭٭٭
وَدَلِیْلُ النَّذْرِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہُ مُسْتَطِیْرًا} (الانسان: ۷)
نذر کی دلیل اللہ عزوجل کا یہ فرمان ہے: ’’وہ لوگ نذر پورا کرتے ہیں اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی۔‘‘
………………… شرح …………………
یعنی اس بات کی دلیل کہ ’’نذر ‘‘ عبادت میں سے ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہُ مُسْتَطِیْرًاo} (الانسان: ۷)
’’وہ لوگ نذر پورا کرتے ہیں اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی۔‘‘
آیت میں وجہ استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف فرمائی ہے جو اپنی