کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 91
حاصل ہے جس کے بموجب وہ مشکل سے نجات دے سکتا ہے۔
٭٭٭
وَدَلِیْلُ الذَّبْحِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo لَا شَرِیْکَ لَہُ} (الانعام: ۱۶۲،۱۶۳)، وَمِنَ السُّنَّۃ: ((لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ))۔
قربانی کے دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’آپ کہہ دیجیے کہ بیشک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اس اللہ کے لیے ہے جو ہر عالم کا پروردگار ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔‘‘
حدیث میں ہے: ’’اللہ کی لعنت ہو اس پر جو غیر اللہ کے لیے ذبح کرتا ہے۔‘‘
………………… شرح …………………
’’ذبح‘‘ خاص طریقہ سے خون بہا کرروح ختم کرنے کو کہتے ہیں۔ ’’ذبح‘‘ کے کئی مقاصد ہیں:
اول: عبادت کے طور پر، یعنی مقصد یہ ہو کہ جس کو قربانی پیش کی جارہی ہے اس کی تعظیم اور اپنی ذلت کا اظہار ہو اور اس کا تقرب حاصل ہوسکے۔ شرعی طریقہ پر اس طرز کی قربانی صرف اللہ جل شانہ کو ہی پیش کی جاسکتی ہے، غیر اللہ کے لیے اسے پیش کرنا شرکِ اکبر ہے۔ اس کی دلیل وہی آیت ہے جو شیخ رحمہ اللہ نے ذکر فرمائی ہے:
{قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo لَا شَرِیْکَ لَہُ} (الانعام: ۱۶۲۔۱۶۳)
’’آپ کہہ دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اس اللہ کے لیے ہے جو ہر عالم کا پروردگار ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔‘‘
دوم: مہمان کی مہمان نوازی یا شادی کے ولیمہ وغیرہ کے لیے ذبح کرنا۔ اس ذبح کا حکم