کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 9
مترجم سلمہ اللہ کا تعلق محدث شہیر علامہ عبد الرحمان مبارکپوری رحمہ اللہ صاحب کتاب ’’تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی‘‘ کے مشہور علمی خانوادہ سے ہے۔ آں موصوف الجامعۃ الاسلامیہ (مدینہ یونیورسٹی) کے فارغ التحصیل ہیں اور ایک عرصہ سے مشہور دینی درسگاہ مدرسہ محمدیہ، ٹانڈہ (بریلی) میں بحیثیت استاذ مفوض ہیں۔ موصوف نے عربی زبان میں محدث مبارکپوری رحمہ اللہ کے حالات زندگی اور ان کی دینی و علمی خدمات پر مشتمل ایک مبسوط بحث مرتب فرمائی تھی جو غالباً ہنوز غیر مطبوع ہے۔ اگرچہ پیش نظر ترجمہ مترجم سلمہ اللہ کی زندگی کا پہلا تجربہ ہے لیکن آں موصوف نے اردو و عربی زبان پر اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کو بھرپور استعمال کیا ہے۔ چنانچہ عبارت کی سلاست اور روانی بیان کو دیکھنے پر ایسا گمان ہوتا ہے کہ گویا یہ ان کی ہی کوئی مستقل تالیف ہے۔ اصل کتاب میں بعض مقامات پر عربی اشعار تھے جن کا ترجمہ بھی آں موصوف نے ازراہ تفنن طبع زاد اشعار ہی میں کیا ہے اور اس کوشش میں بھی انہوں نے اپنے اعلیٰ ذوق کا مظاہرہ کیا ہے۔ ترجمہ سے فراغت کے بعد آں موصوف نے والد محترم، شیخ محمد امین الاثری الرحمانی مبارکپوری حفظہ اللہ کے سامنے اس کے بعض اجزاء پیش کئے تھے۔ آں حفظہ اللہ نے موصوف کی اس کوشش کو بہت سراہا اور ان کی ہمت افزائی بھی فرمائی تھی۔ والد محترم کے توثیقی کلمات پڑھنے کے بعد اس بات کی کوئی ضرورت تو محسوس نہ ہوتی تھی کہ اس پر نظر ثانی کی جائے۔ لیکن کتاب کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر نیز سعودی برادران کے اصرار پر راقم نے مترجم مسودہ کو حرف بہ حرف پڑھا ہے اور جہاں جہاں بھی نوک و پلک درست کرنے کی ضرورت محسوس کی ہے وہاں معمولی ردوبدل کردی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ عزوجل اس کتاب کو جملہ قارئین کے لیے مفید بنائے اور مؤلف، شارح، مترجم، راقم نیز ناشر کے لیے خیر کثیر کا باعث بنائے۔ آمین غازی عزیر ٭٭٭