کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 89
عافیت پہنچانا واجب ہے۔ لیکن اگر اس لیے پناہ طلب کر رہا ہے کہ کسی ممنوع کا ارتکاب کرسکے یا کسی واجب سے چھٹکارا حاصل کرسکے تو ایسے شخص کو پناہ دینا حرام ہے۔
٭٭٭
وَدَلِیْلُ الْاِسْتِغَاثَۃِ قَوْلُہُ تَعَالَی: {اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ} (الانفال: ۹)
استغاثہ کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے استغاثہ کر رہے تھے پھر اس نے تمہاری سن لی۔‘‘
………………… شرح …………………
’’استغاثہ‘‘ سہاراطلبی کو کہتے ہیں۔ یعنی مشکلوں اور ہلاکتوں سے نجات دینا۔
اس کی کئی قسمیں ہیں:
اول: ’’اللہ سے استغاثہ‘‘ یہ سب سے افضل اور کامل ترین عمل نیز انبیاء اور ان کے متبعین کا طریقہ ہے۔ اس کی دلیل میں شیخ رحمہ اللہ یہ فرمان الٰہی پیش کرتے ہیں:
{اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُرْدِفِیْنَo} (الانفال: ۹)
’’اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے سہارا طلب کر رہے تھے پھر اس نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد کروں گا جو سلسلہ وار چلے آئیں گے۔‘‘
یہ واقعہ غزوۂ بدر میں پیش آیا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک ہزار مشرکین کے مقابلہ میں تین سو دس سے کچھ اوپر اپنے صحابہ کی طرف نظر ڈالی تو اپنے رب عزوجل سے دعا کرنے کی خاطر خیمے میں چلے گئے اور قبلہ رو ہو کر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے لگے: ’’اے اللہ! مجھ سے وعدہ پورا فرما جو تو نے مجھ سے کیا ہے۔ اے اللہ! اگر تو نے اہل اسلام کے اس