کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 87
{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِo مَلِکِ النَّاسِo اِلٰہِ النَّاسِo مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِo} (الناس: ۱) ’’آپ کہیے کہ میں آدمیوں کے رب، آدمیوں کے بادشاہ، آدمیوں کے معبود سے استعاذہ کرتا ہوں وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان کے) شر سے۔‘‘ (آخر سورہ تک) دوم: ’’اللہ تعالیٰ کے کلام، اس کی عظمت اور اس کی عزت جیسی الٰہی صفات سے پناہ طلبی۔‘‘ دلیل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((أعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔)) ’’میں اللہ کے مکمل ترین کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس چیز کی برائی سے جو اس نے پیدا کی۔‘‘ آپ کی یہ دعا: ((أعوذ بعظمتک أن أغتال من تحتی۔)) ’’میں تیری عظمت کی پناہ لیتا ہوں اس بات سے کہ میں اپنے نیچے سے ہلاک کر دیا جائوں: (یعنی بے خبری میں)۔‘‘ تکلیف کے وقت آپ کی دعا: ((أعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شرما أجد وأحاذر۔)) ’’میں اللہ کی عزت اور اس کی قدرت کی پناہ لیتا ہوں اس (تکلیف) سے جسے میں محسوس کر رہا ہوں اور بچنا چاہتا ہوں۔‘‘ یہ دعا: ((أعوذ برضاک من سخطک۔)) ’’میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی پناہ لیتا ہوں۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ یہ فرمان نازل ہوا: