کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 8
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم مقدمہ اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ،وَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مِنْ یَّہْدِہٖ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ،وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ، وَاَشْہَدُ اَنْ لَّا إِلٰہَ اِلاَّ اللَّہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، وَ اَشْہَدُ أَ نَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔ اَمَّا بَعْدُ! ’’شرح ثلاثۃ الاصول‘‘ کا اردو ترجمہ ہدیۂ قارئین ہے۔ مؤلف کتاب، شیخ الاسلام محمد عبدالوہاب، رحمہ اللہ ، اور شارح کتاب، علامہ شیخ محمد صالح العثیمین حفظہ اللہ کی شخصیات محتاج تعارف نہیں ، تاہم آغاز میں ہر دو شخصیات کے مختصر سوانحی خاکے شامل کتاب ہیں۔ جہاں تک کتاب کے متعلق کچھ لکھنے کا تعلق ہے تو میں اس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں سمجھتا کیونکہ مؤلف و شارح جیسی وجیہ اور مقتدر شخصیات کی طرف اس کتاب کا منسوب ہونا ہی اس کی حقانیت و افادیت کی ضمانت ہے۔ علم و عرفان کے جس بحرزخار کو شیخین محترمین نے اس کوزہ میں سمویا ہے وہ انہیں کا خاصہ ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی منصف مزاج شخص تعصب سے بالاتر ہو کر اس کتاب کا مطالعہ کرے اور مؤلف و شارح کی دقت نظر، وسعت علم، رسوخ فی الدین اور دل نشین انداز بیان کا معترف نہ ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ کتاب پیش نظر میں جن امور کو زیر بحث لایا گیا ہے ان کا جاننا ہر مسلمان کے لیے بے حد ضروری ہے۔ انہی تمام خوبیوں کی بنا پر بعض سعودی برادران اور خود راقم کی خواہش تھی کہ ’’شرح ثلاثۃ الاصول‘‘ کو افادۂ عام کے پیش نظر برصغیر کی مختلف زبانوں میں پیش کیا جائے، چنانچہ جب اردو ترجمہ کے لیے راقم نے برادر محترم ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری حفظہ اللہ (استاذ جامعہ سلفیہ، بنارس) سے مشورہ طلب کیا تو آں حفظہ اللہ نے عزیز مکرم جناب عبد الکبیر عبد القوی مبارکپوری، سلمہ اللہ تعالیٰ، کی طرف رہنمائی فرمائی، فجزاہ اللہ خیرا۔