کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 74
وَفِی الْحَدِیثِ: ((الدُّعَائُ مُخُّ الْعبادۃ))۔ وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَ} (غافر: ۶۰)
حدیث میں ہے: ’’دعا مغز عبادت ہے۔‘‘ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’تمہارے پروردگار نے فرما دیا ہے کہ مجھ کو پکارو (مجھ سے دعا کرو) میں تمہاری سنوں گا بے شک جو لوگ میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘
………………… شرح …………………
یہاں سے مؤلف علیہ الرحمۃ اپنی بیان کردہ اقسام عبادت کے سلسلے میں دلائل کی شروعات کر رہے ہیں۔ سب سے پہلے آپ نے اس بات کی دلیل دی ہے کہ دعا عبادت ہے۔ آگے ان شاء اللہ اسلام، ایمان اور احسان کے دلائل ذکر ہوں گے۔
مؤلف علیہ الرحمۃ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ: ’’دعا مغز عبادت ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے بھی استدلال کیا ہے:
{وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دَاخِرِیْنَo} (غافر: ۶۰)
’’اور تمہارے پروردگار نے فرما دیا ہے کہ مجھ کو پکارو (مجھ سے دعا کرو) میں تمہاری سنوں گا بے شک جو لوگ میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘
یہ آیت کریمہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دعا عبادت ہی کی ایک قسم ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ کہنا درست نہ ہوتا کہ: (’’جولوگ میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں‘‘)۔ (لہٰذا جس نے غیر اللہ سے کسی ایسی چیز کے لیے دعا کی جس کی کہ اللہ تعالیٰ ہی کو قدرت ہے تو وہ کافر مشرک ہے، خواہ پکارا جانے والا زندہ ہو یا کہ مُردہ۔ لیکن جو شخص کسی زندہ کو کسی ایسی چیز