کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 73
{وَمَن یَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا ئَ اخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہُ بِہِ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہِ اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکَفِرُوْنَo} (المؤمنون: ۱۱۷)
’’جو اللہ کے ہوتے کسی ایسے دوسرے معبود سے دعا کرے گا جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہوگا۔ بے شک کافر حضرات فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘
پہلی آیت سے اس طرح استدلال فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ سجدہ گاہیں یا اعضاء سجدہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہیں۔ اور اسی کے اوپر اس فرمان الٰہی (’’لہٰذا اللہ کے ہوتے کسی سے دعا مت کرو‘‘) کو مرتب فرمایا ہے۔ اس ارشاد ربانی کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کسی غیر اللہ کی عبادت مت کرو کہ اس کو سجدہ کرنے لگو۔ اور دوسری آیت سے اس طرح استدلال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ جو اللہ کے ہوتے دوسرے معبود کو پکارے گا اس کے کافر ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے کیوں کہ اس کا فرمان ہے:
{اِِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَo} (المومنون: ۱۱۷)
’’بے شک کافر حضرات فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{لَا بُرْہَانَ لَہٗ بِہٖ} (المومنون: ۱۱۷)
’’جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں۔‘‘
اس میں اس بات کا اشارہ ہے کہ متعدد معبود ہونے کے لیے کسی بھی دلیل کا ہونا ناممکن ہے۔ چنانچہ {لَا بُرْھَانَ لَہُ بِہٖ} ایک ایسی صفت ہے جو متعلقہ مسئلے کو انتہائی صفائی کے ساتھ بیان کر رہی ہے یہ کوئی مقید صفت نہیں ہے کہ اس بارے میں دلیل کو خارج کردے۔ کیوں کہ اس بات کے لیے دلیل کا ہونا ممکن ہی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود بھی ہے۔
٭٭٭