کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 72
فرمایا: ’’وہ جبریل تھے۔ تمہارے پاس تم کو تمہار دین سکھانے آئے تھے۔‘‘
اس حدیث کے اندر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں کو ’’دین‘‘ بتایا ہے کیوں کہ انہیں میں سارا دین آجاتا ہے۔
یعنی عبادت کی تمام مذکورہ اور غیر مذکورہ قسمیں صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کے لیے ہیں، چنانچہ انہیں غیر اللہ کے لیے بجالانا حلال نہیں ہے۔
٭٭٭
فَمَنْ صَرَفَ مِنْہَا شَیْئًا لِغَیْرِ اللّٰہِ فَہُوَ مُشْرِکٌ کَافِرٌ، وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَمَن یَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا ئَ اخَرَ لَا بُرْہَانَ لَہُ بِہِ فَاِنَّمَا حِسَابُہُ عِنْدَ رَبِّہِ اِنَّہُ لَا یُفْلِحُ الْکَفِرُوْنَ} (المؤمنون: ۱۱۷)
جو شخص ان عبادتوں میں سے کوئی بھی عبادت غیر اللہ کے لیے کرے وہ مشرک کافر ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’جو اللہ کے ہوتے کسی ایسے دوسرے معبود سے دعا کرے گا جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہوگا۔ بے شک کافر حضرات فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘
………………… شرح …………………
مؤلف رحمہ اللہ نے عبادت کی کچھ قسمیں ذکر کی ہیں اور بتایا ہے کہ اگر ان میں سے کسی نے کوئی بھی عبادت غیر اللہ کے لیے کی تو وہ کافر مشرک ہے۔ اور بطور دلیل اللہ کے اس فرمان کو پیش کیا ہے:
{وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا} (الجن: ۱۸)
’’اور جتنے سجدے ہیں وہ سب اللہ کا حق ہیں لہٰذا اللہ کے ہوتے کسی سے دعا مت کرو۔‘‘
اور یہ فرمان: