کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 71
کے پاس ایک دن ہماری موجودگی میں انتہائی سفید کپڑے پہنے ایک آدمی آیا جس کے بال انتہائی کالے تھے۔ اس کے اوپر سفر کے آثار بھی نہیں تھے اور ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا بھی نہ تھا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا۔ اس نے اپنے گھٹنوں کو ان کے گھٹنے سے ملا کر اور اپنی ہتھیلیوں کو رانوں پر راکھ کر کہا: اے محمد! مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ سوائے اللہ کے معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرو، زکوہ اداکرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ تک جاسکتے ہو تو حج کرو۔‘‘ اس نے کہا کہ آپ نے درست فرمایا۔ عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات پر تعجب ہوا کہ آپ سے سوال بھی کرتا ہے اور آپ کی تائید بھی کرتا ہے۔ اس نے کہا: مجھے ایمان کے بارے میں بتائیں؟ فرمایا: ’’تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور یوم آخرت پر ایمان رکھو اور اچھی و بری تقدیر پر بھی ایمان رکھو‘‘ اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا۔ کہا: مجھے احسان کے بارے میں بتائیں؟ فرمایا: ’’تم اللہ کی عبادت اس انداز سے کرو گویا کہ تم اسے دیکھ رہے ہو۔ اگر تم نہیں دیکھ رہے، تو بے شک وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا: کہا: مجھے قیامت کے بارے میں بتائیں؟ فرمایا: ’’اس کے بارے میں پوچھا جانے والا پوچھنے والے سے زیادہ جانکار نہیں۔‘‘ اس نے کہا: مجھے اس کی نشانیوں کے بارے میں بتائیں؟ فرمایا: ’’لونڈی اپنی مالکہ پیدا کرنے لگے گی اور تم ننگے پیر اور ننگے بدن محتاجوں نیز بکری کے چرواہوں کو دیکھو گے وہ اونچی اونچی عمارتیں بنانے کا مقابلہ کریں گے۔‘‘ پھر وہ آدمی رخصت ہوگیا، اور میں دیر تک رکا رہا۔ پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: ’’اے عمر! تم جانتے ہو کہ وہ سائل کون تھا؟‘‘ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانیں۔