کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 67
چہارم: اس کا سورج، چاند اور ستاروں کو اپنا تابع فرمان کرلینا۔ انسانی مصلحت کے پیش نظر انہیں جو چاہے حکم دیتا ہے۔
پنجم: اس کی وسیع بادشاہی اور اس کی مکمل سلطنت بایں طور کہ مخلوق بھی اسی کی اور حکم بھی اسی کا۔
ششم: ہر عالم کے لیے اس کی وسیع پروردگاری۔
٭٭٭
وَالرَّبُّ ہُوَالْمَعْبُوْدُ، وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {یٰٓأَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْن۔ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَأَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّکُمْ فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} (البقرۃ: ۲۱،۲۲)
قَالَ ابْنُ کَثِیْررَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالَی: ((اَلْخَالِقُ لِہذِہِ الْاَشْیَائِ ہُوَ الْمُسْتَحِقُّ لِلْعِبَادَۃِ))
رب ہی معبود ہے۔ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:
’’اے لوگو اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور ان لوگوں کو جو تم سے پہلے تھے پیدا کیا تاکہ تم صاحبِ تقوی بنو جس نے تم لوگوں کے واسطے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنادیا ہے اور آسمان سے پانی اتارا ہے پھر اسی کے ذریعہ تم لوگوں کے لیے رزق کے طور پر پھل ظاہر کئے ہیں لہٰذا تم لوگ اللہ کے لیے ہم سر نہ بنائو اور تم جانتے بھی ہو۔‘‘
امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’ان تمام اشیاء کا خالق ہی عبادت کا مستحق ہے۔‘‘
………………… شرح …………………
مؤلف ( رحمہ اللہ ) اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ کر رہے ہیں:
{اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثًا وَّالشَّمْسَ