کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 65
جاتا ہے، پھر مسلسل اس کی قوت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ کمزوری کی طرف دوبارہ چل پڑتا ہے۔ فتبارک اللّٰہ احسن الخالقین۔
٭٭٭
وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَمِنْ ئَ ایٰتِہِ اللَّیْلُ وَالنَّہَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا تَسْجُدُوْا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ الَّذِیْ خَلَقَہُنَّ اِن کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَo} (فصلت: ۳۷)
وَقَوْلُہُ تَعَالَی: {اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّہَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُوْمَ مُسَخَّرَاتٍ بِاَمْرِہٖ اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ} (الاعراف: ۵۴)
دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے:’’اس کی نشانیوں میں سے رات ہے اور دن ہے اور سورج ہے اور چاند ہے۔ تم لوگ نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان کو پیدا کیا، اگر تم کو اسی کی عبادت کرنی ہے۔‘‘
اور یہ ارشاد: ’’بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا پھر عرش پر قائم ہوا۔ چھپا دیتا ہے رات سے دن کو ایسے کہ وہ رات اس دن کو جلد ہی آلیتی ہے۔ اور سورج اور چاند اور دوسرے ستاروں کو پیدا کیا ایسے کہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔ بڑی خوبیوں سے بھرا ہے اللہ رب العالمین۔‘‘
………………… شرح …………………
یعنی اس بات کی دلیل کہ رات و دن، سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیاں ہیں اللہ کا یہ ارشاد ہے: