کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 6
پہلے جو کتاب میرے سامنے آئی وہ شرح اصولِ ثلاثہ تھی، اور کیوں نہ ہوتی اس کتاب نے میری زندگی ہی بدل ڈالی۔ یہ وہ انقلابی کتاب ہے جس نے جزیرۃ العرب کی تقدیر ہی بدل ڈالی، توحیدی انقلاب لانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس چند صفحات کی کتاب نے براہِ راست ذہن کو جھنجھوڑا اور سوال کیا کہ کیا تم اپنے رب اور دین اور رسول کی معرفت رکھتے ہو جواب نفی میں ملا اور اس کتاب نے نفی کو مثبت میں تبدیل کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ اس قدر مقبول ہو گئی کہ جید علمائے کرام نے اس کی شروحات لکھنا شروع کر دیں۔ ہم نے جس شرح کا انتخاب کیا وہ علامہ محمد بن صالح العثیمین کی ہے۔ یہ سب سے زیادہ مقبول عام ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ شیخ صاحب کی ذات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس شخصیت نے قلم و قرطاس سے اتنا کام لیا کہ ان کے نام پر ادارے قائم ہو گئے اور ان کے دنیا سے جانے کے بعد ان کے تلامذہ نے اس کام کو جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔ اللہ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین۔ اس کتاب کا ترجمہ محدث ہند علامہ ابو الحسن عبیداللہ بن علامہ محمد عبدالسلام مبارکپوری کے خانوادے سے تعلق رکھنے والی شخصیت نے کیا ہے۔انہوں نے ترجمہ کا حق ادا کیا اور اسے نہایت آسان کردیا ، جس سے عام قاری بھی کتاب کو سمجھنے میں مشکل محسوس نہیں کرتا۔ جزاہ اللہ خیرا و احسن الجزاء۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ان علمائے کرام کی کتب کو شائع کرنے کا شرف ہمیں نصیب ہو رہا ہے۔ میں علمائے کرام کا بے حد ممنون ہوں جن کے مشوروں کے بغیر یہ کام ممکن ہی نہ تھا۔ اللہ تعالیٰ تمام علمائے حق کو عزت و شرف عطا فرمائے۔ جس نے مشکلات کو آسان کر دیا اور مکتبہ الفرقان اس قابل ہو گیا کہ اس ادارے کی ہر کتاب کا بڑی بے چینی سے قارئین انتظار کرنے لگے۔ الحمد للہ مکتبہ الفرقان کی کتب دنیا بھر میں پڑھی جانے والی کتب میں شامل ہو گئیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ عزت تو صرف اللہ رب العزت کے پاس ہے۔