کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 54
کردے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا اور ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا۔‘‘ اور فرمایا: {اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ} (النساء: ۴۸) ’’بے شک اللہ اس بات کو نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا جائے اور اس کے سوا جتنے گناہ ہیں جس کے لیے منظور ہوگا بخش دے گا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’سب سے عظیم گناہ یہ ہے کہ تم اللہ کا ہم سر بنائو جب کہ اسی نے تم کو پیدا کیا ہے۔‘‘ مسلم شریف میں جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے اندر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اللہ سے اس حال میں ملاقات کی کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ اور جس نے اس سے اس حال میں ملاقات کی کہ وہ کسی چیز کو اس کے ساتھ شریک ٹھہراتا تھا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ کسی کو اللہ کا ہم سر بنا کر پکارتا تھا تو وہ دوزخ میں داخل ہوگا۔‘‘ (بخاری) ’’اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دیا ہے اور شرک سے منع کیا ہے‘‘ اس کے لیے مؤلف رحمہ اللہ نے اللہ عزوجل کے اس قول سے استدلال کیا ہے: {وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہِ شَیْئًا} (النساء: ۳۶) ’’ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کوئی چیز شریک نہ کرو۔‘‘ اس آیت میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی عبادت کا حکم دیا ہے اور اپنے ساتھ شرک کرنے سے منع کیا ہے۔ یہ حکم اس بات کا متقاضی ہے کہ صرف اسی کے لیے عبادت درست تسلیم کی جائے۔ لہٰذا جو شخص اللہ کی عبادت نہ کرے وہ کافر متکبر ہوگا، جو اللہ کی عبادت تو کرے مگر اس کے ساتھ غیر اللہ کی بھی عبادت کرے وہ کافر مشرک ہوگا، اور جو صرف اللہ کی