کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 53
سے دعوت الی اللہ شروع فرمائی اور اپنے مبلغوں کو بھی اسی سے شروعات کرنے کا حکم دیا۔
وَاَعْظَمُ مَا نَہَی عَنْہُ الشِّرْکُ۔ وَہُوَ: دَعْوَۃُ غَیْرِہِ مَعَہُ وَالدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {وَاعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہِ شَیْئًا} (النساء: ۳۶)
سب سے عظیم حکم جس سے اس نے روکا ہے وہ ’’شرک ہے۔ اللہ کے ساتھ غیر اللہ کو پکارنا ’’شرک‘‘ہے، دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کوئی چیز شریک نہ کرو‘‘۔
………………… شرح …………………
سب سے عظیم حکم جس سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے وہ ’’شرک‘‘ ہے، اس لیے کہ سب سے بڑا حق اللہ کا حق ہے۔ اگر انسان اس میں کوتاہی کرتا ہے تو وہ ’’توحید‘‘ جیسے عظیم حق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے:
{اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌo} (لقمان: ۱۳)
’’بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے۔‘‘
اور فرمایا:
{وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی اِثْمًا عَظِیْمًاo} (النساء: ۴۸)
’’ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے وہ بڑے جرم کا مرتکب ہوا۔‘‘
اور فرمایا:
{وَمَنْ یُّشْرَکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِیْدًاo} (النساء: ۱۱۶)
’’ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے وہ بڑی گہری گمراہی میں جاپڑا۔‘‘
اور فرمایا:
{اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ} (المائدہ: ۷۲)
’’بے شک جو شخص اللہ کے ساتھ شریک قرار دے گا تو اس پر اللہ جنت کو حرام