کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 48
{وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرٰہٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗ وَلَقَدِ اصْطَفَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا وَ اِنَّہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنo اِذْ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗٓ اَسْلِمْ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنo وَ وَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہٖمُ بَنِیْہِ وَ یَعْقُوْبُ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی لَکُمُ الدِّیْنَ فَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَo} (البقرۃ: ۱۳۰۔۱۳۲) ’’ ملت ابراہیمی سے تو وہی روگردانی کرے گا جو اپنی ذات ہی سے بے خبر ہو۔ اور ہم نے ان کو دنیا میں منتخب کیا اور وہ آخرت میں بڑے لائق لوگوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جبکہ ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ تم اطاعت اختیار کرو تو انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اطاعت اختیار کی رب العالمین کی۔ اور اسی کاحکم کر گئے ہیں ابراہیم اپنے بیٹوں کو اور یعقوب بھی کہ اے میرے بیٹو! اللہ نے اس دین کو تمہارے لیے منتخب فرمایا ہے لہٰذا تم بجز اسلام کے کسی اور حالت پر جان مت دینا۔‘‘ یعنی حنیفیت کا۔ ’’حنیفیت‘‘ اخلاص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کوکہتے ہیں ۔ تمام لوگوں کو اللہ نے حنیفیت ہی کا حکم دیا ہے اور اسی کے لیے ان کو پیدا فرمایا ہے، جیسا کہ ارشاد ہے: {وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِo} (الانبیاء: ۲۵) ’’اورہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا پیغمبر نہیں بھیجا جس کے پاس ہم نے یہ وحی نہ بھیجی ہو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، پس میری ہی عبادت کیا کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں بیان فرمایا ہے کہ مخلوق کو اسی کے لیے پیدا کیا گیا ہے، چنانچہ فرمایا : {وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنo} (الذاریات: ۵۶)