کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 43
الثَّالِثَۃُ: اَنَّ مَنْ اَطَاعَ الرَّسُوْلَ وَوَحَّدَ اللّٰہَ لاَ یَجُوْزُ لَہُ مُوْالاَۃُ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ وَلَوْ کَانَ اَقْرَبَ قَرِیْبٍ، وَالدَّلِیْلُ قُوْلُہُ تَعَالَی: {لاَ تَجِدُ قَومًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اﷲَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ لَوْ کَانُوْآ ٰابَآئَہُمْ اَوْ اَبْنَآئَہُمْ اَوْ اِخْوَانَہُمْ اَوْ عَشِیْرَتَہُمْ اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَہُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَ یُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ اُولٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ اَلآ اِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَo} (المجادلۃ: ۲۲) تیسرا مسئلہ :یہ کہ جس نے رسول کی اطاعت کی اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کیا اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایسے لوگوں کی دوستی کا دم بھرے جو اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی رکھتے ہوں اگرچہ وہ انتہائی قریبی عزیز ہی کیوں نہ ہو۔ دلیل اللہ کا یہ ارشاد ہے: ’’جو لوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں آپ ان کو نہ دیکھیں گے کہ ایسے لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کے برخلاف ہیں۔ خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے اور ان لوگوں کو اپنے فیض سے قوت دی ہے اور ان کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوگا اور وہ اللہ سے راضی ہوں گے یہ لوگ اللہ کی جماعت ہیں خوب سن لو کہ اللہ کی جماعت ہی فلاح پانے والی ہے۔‘‘ ………………… شرح ………………… یعنی تیسرا مسئلہ جس کا جاننا ہمارے اوپر واجب ہے وہ دوستی اور اظہار بیزاری ہے۔ دوستی اور بیزاری عظیم بنیادیں ہیں۔ اس کے متعلق کافی آیات قرآنی وارد ہیں۔ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ