کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 41
جائے، نہ کسی مقرب فرشتے کو اور نہ ہی کسی نبی رسول کو۔ دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’ جتنے بھی سجدے ہیں وہ سب اللہ کا حق ہیں۔ لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی کی عبادت مت کرو۔‘‘ ………………… شرح ………………… یعنی دوسرا وہ مسئلہ جس کا جاننا ہمارے لیے ضروری ہے ،یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا کہ اس کے ساتھ اس کی عبادت میں کسی کو شریک کیا جائے۔ بلکہ وہ اکیلا ہی عبادت کا مستحق ہے۔ دلیل وہی فرمان الٰہی ہے جسے کہ مؤلف علیہ الرحمہ نے پیش فرمایا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد: {وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا} (الجن: ۱۸) ’’ جتنے بھی سجدے ہیں وہ سب اللہ کا حق ہیں۔ لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی کی عبادت مت کرو۔ ‘‘ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے منع فرمادیا ہے کہ انسان اللہ کے ساتھ کسی اور کو پکارے یقینا اللہ تعالیٰ ایسی ہی چیز سے منع فرماتا ہے جسے وہ ناپسند کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اِِنْ تَکْفُرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ وَاِِنْ تَشْکُرُوْا یَرْضَہُ لَکُمْ} (زمر: ۷) ’’اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تمہارا حاجت مند نہیں ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو گے تو اس کو تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘ اور فرمایا: {فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْہُمْ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَرْضٰی عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَo} (توبہ: ۹۶) ’’تو اگر تم ان سے راضی بھی ہوجائو تو اللہ ایسے شریر لوگوں سے راضی نہیں ہوتا۔‘‘ چنانچہ کفر و شرک ایسے اعمال ہیں جنہیں اللہ پسند نہیں کرتا بلکہ اس نے کفر و شرک سے جنگ کرنے اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے ہی رسول بھیجا اور کتابیں نازل فرمائی ہیں۔ اللہ