کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 37
اس لیے بھی کہ مخلوق اس کی عبادت اسی طریقہ پر کرے جس طریقہ کو کہ وہ پسند فرماتا اور جس سے خوش ہوتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: {اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ ہٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًاo وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَیْکَ وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًاo رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًاo} (النساء: ۱۶۳۔۱۶۵) ’’بے شک ہم نے آپ کے پاس وحی بھیجی ہے جیسے نوح کے پاس بھیجی تھی، اور ان کے بعد اور پیغمبروں کے پاس۔ اور ہم نے ابراہیم،اسماعیل، اسحاق، یعقوب، اولادِ یعقوب، عیسی، ایوب، یونس اور سلیمان کے پاس وحی بھیجی تھی، اور ہم نے داود کو زبور دی تھی، اور ایسے پیغمبروں کو صاحب وحی بنایا جن کا حال اس سے قبل ہم آپ سے بیان کر چکے ہیں اور ایسے پیغمبروں کو جن کا حال ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا۔ اور موسی سے اللہ نے خاص طور پر کلام فرمایا۔ ان سب کو خوش خبری اور خوف سنانے والا پیغمبر بنا کر اس لیے بھیجا تاکہ لوگوں کے پاس اللہ کے سامنے ان پیغمبروں کے بعد کوئی عذر باقی نہ رہے۔ اور اللہ پورے زور والا حکمت والا ہے۔‘‘ ہم انبیاء و رسل کا طریقہ اپنائے بغیر اللہ کی عبادت اس کے پسندیدہ طریقہ کے مطابق کر ہی نہیں سکتے۔ اس لیے کہ انبیاء ورسل ہی نے ہمارے لیے وضاحت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کیا پسند فرماتا ہے، کس چیز سے خوش ہوتا ہے اور کون سی چیزیں ہمیں اللہ کے قریب پہنچا سکتی ہیں۔ چنانچہ مخلوق کی طرف بشارت دینے والے اور ڈرانے والے رسولوں کا بھیجنا اللہ تعالیٰ کی