کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 31
اسماعیل بن ابراہیم بن المغیرۃ البخاری۔ بخارا کے اندر شوال ۱۹۴ھ میں پیدا ہوئے، بچپن ہی میں یتیم ہوگئے اور گہوارۂ مادر میں پرورش پائی۔ سمر قند سے دو فرسخ کی دوری پر واقع خرتنک نامی ایک قصبے کے اندر عید الفطر کی رات ۲۵۶ھ میں وفات پائی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس آیت سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ قول و عمل سے پہلے حصول علم اور معلومات کا مرحلہ شروع کرنا ضروری ہے ۔ یہ دلیل صدیوں سے چلی آرہی ہے کہ انسان پہلے کچھ سیکھتا ہے پھر عمل کرتا ہے۔ اس بارے میں ایک منطقی اور عقلی دلیل بھی ہے جو بتاتی ہے کہ علم قول وعمل سے پہلے ہوا کرتا ہے۔ وہ دلیل یہ ہے کہ قول و عمل اسی وقت صحیح اور قابل قبول ہوتے ہیں جب کہ وہ شریعت کے مطابق ہوں۔ اور انسان علم کے بغیر جان ہی نہیں سکتا کہ اس کا عمل مطابقِ شریعت ہے یا نہیں؟ ہاں کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جنہیں انسان اپنے مزاج اور طبیعت سے ضرور جان لیتا ہے، جیسے یہ جان لینا کہ تنہا اللہ ہی معبود ہے، کیوں کہ بندے کی پیدائش ہی اسی مزاج پر کی گئی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس کو جان لینے کے سلسلے میں زیادہ تگ و دو کا محتاج نہیں ہوتا۔ البتہ بے شمار جزوی مسائل ضرور اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان کے بارے میں علم بہم پہنچایا جائے اور ان کو جاننے کے لیے محنت و جستجو کی جائے۔ ٭٭٭ اِعْلَمْ رَحِمَکَ اللّٰہُ: اَنَّہُ یَجِبُ عَلَی کُلِّ مُسْلِمٍ وَمُسْلِمَۃٍ تَعْلُّمَ ثَلَاثِ ہَذِہِ الْمَسَائِلِ وَالْعَمَلُ بِہِنَّ۔ الْاَوْلَی: اَنَّ اللّٰہَ خَلَقَنَا وَرَزَقَنَا وَلَمْ یَتْرُکْنَا ہَمَلا بَلْ اَرْسَلَ اِلَیْنَا رَسُوْلاً۔ جان لو۔ اللہ تم پر رحم فرمائے۔ کہ ان تین مسائل کا سیکھنا اور ان کے مطابق عمل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے۔ پہلا مسئلہ یہ کہ اللہ نے ہی ہم کو پیدا کیا ہے۔اور وہی ہم کو رزق دیتا ہے۔اور ہم کو بے مقصد