کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 30
………………… شرح ………………… امام شافعی رحمہ اللہ کی کنیت ابو عبد اللہ اور نام محمد ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: محمد بن ادریس بن العباس بن عثمان بن شافع الھاشمی القرشی۔ غزہ کے اندر ۱۵۰ھ میں پیدا ہوئے اور مصر کے اندر ۲۰۴ھ میں وفات پائی۔ ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے ایک امام ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایمان، عمل صالح، دعوت الی اللہ اور ثابت قدمی کے ذریعہ دین الٰہی کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی ترغیب دینے کے لیے یہی ایک سورہ مخلوق کو کفایت کرتی ہے۔ یہ مراد نہیں ہے کہ دوسری شریعتوں کے متبعین کو بھی یہ سورہ کافی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے اس فرمان کی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی صاحب عقل و بصیرت آدمی اس سورہ کو سنے یا پڑھے گا تو لامحالہ اپنے آپ کو نقصان اور گھاٹے سے بچانے کی کوشش کرے گا اور اپنے آپ کو مذکورہ چاروں خوبیوں سے آراستہ کرے گا۔ یعنی ایمان، عمل صالح، تاکید حق اور تاکید صبر۔ ٭٭٭ وَقَالَ الْبُخَارِیُّ۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ: ( بَابٌ: اَلْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ)۔ والدَّلِیْلُ قَوْلُہُ تَعَالَی: {فَاعْلَمْ اَنَّہُ لَآ اِلَہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ} (محمد: ۱۹)، فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری میں ایک عنوان ان الفاظ میں نقل فرمایا۔ ’’اس بات کا بیان کہ قول و عمل سے پہلے علم ہوتا ہے۔‘‘دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ’’تو جان لیجیے کہ سوائے اللہ کے کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی بخشش طلب کیجیے۔‘‘ چنانچہ قول و عمل سے پہلے علم کا تذکرہ فرمایا گیا ہے۔ ………………… شرح ………………… امام بخاری رحمہ اللہ کی کنیت ابو عبد اللہ اور نام محمد ہے۔ سلسلۂ نسب یوں ہے: محمد بن