کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 29
قربت نصیب کرے، بشرطیکہ وہ خلوصِ الٰہی اور اتباع نبوی کے جذبے کے ساتھ عمل میں لایا گیا ہو۔
تیسری خوبی حق کی باہمی تاکید ہے۔ یعنی اچھے کام کرنے، اس پر ابھارنے اور اسی کی طرف راغب کرنے کی ایک دوسرے کو تاکید کی جائے۔
چوتھی خوبی تاکید صبر ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو اس بات کی تاکید کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے اوامر کے بجالانے، اس کے مناہی سے بچنے اور اس کے فیصلوں اور تقدیروں پر راضی بہ رضا رہنے پر ثابت قدم رہیں۔
تاکید حق اور تاکید صبر میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر بھی شامل ہے۔ یہی دو ایسے طریقے ہیں کہ جن میں امت کی بقا، بھلائی اور غلبہ ہے اور انہیں سے امت کو فضل و شرف حاصل ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ} (آل عمران: ۱۱۰)
’’تم ایسی بہتر امت ہو جو لوگوں کی طرف بھیجی گئی ہے۔ اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان لاتے ہو۔‘‘
٭٭٭
قَالَ الشَّافِعِیُّ۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ: لَوْ مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ حُجَّۃً عَلَی خَلْقِہِ اِلَّا ہَذِہِ السُّوَرَۃَ لَکَفَتْہُمْ۔
امام شافی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اگر اللہ تعالیٰ نے بطور دلیل صرف اسی سورہ کو نازل فرمایا ہوتا تو اس کی مخلوق کے لیے یہی کافی ہوتی۔‘‘