کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 25
ایک آدمی کو بھی راہ ہدایت دکھا دے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے کہیں بہتر ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم) مسلم کی ایک اور روایت ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’کسی نے اگر ہدایت کی طرف دعوت دی تو جتنے لوگ اس کی اتباع کرتے ہیں اتنا ہی اس کو اجر ملتا ہے، اور اتباع کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ اور کسی نے اگر گمراہی کی دعوت دی تو جتنے لوگ اس کی پیروی کرتے ہیں اتنا ہی گناہ اس کو ملتا ہے اور پیروکاروں کے گناہ میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔‘‘ مسلم ہی کی ایک روایت ہے جس میں فرمایا: ’’جس نے بھلائی کی طرف رہنمائی کی تو اس کو اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا اس بھلائی پر عمل کرنے والے کو ملتا ہے۔‘‘ ٭٭٭ الرَّابِعَۃُ: الصَّبْرُ عَلَی الاَذَی فِیْہِ۔ چوتھا: ان کے سلسلے میں تکالیف پر صبر۔ ………………… شرح ………………… صبر کا معنی یہ ہے اللہ کی اطاعت پر اپنے آپ کو باندھے رکھا جائے، اس کی نافرمانی میں خود کو واقع نہ ہونے دیا جائے اور اللہ کے فیصلے سے ناراض نہ ہونے دیا جائے۔ لہٰذا داعی اور مبلغ کو ایسا ہونا چاہیے کہ وہ ناراضگی کا شکار نہ ہوں، ڈانٹ پھٹکار سے کام نہ لیں اور اکتاہٹ کا سبب نہ بنیں۔ بلکہ تبلیغ دین کے لیے ہمیشہ چست اور سرگرم رہیں۔ خواہ اس سلسلے میں انہیں مصیبت ہی کیوں نہ جھیلنی پڑے۔ کیوں کہ انسانی مزاج میں یہی ہے کہ بھلائی کے پیغامبروں کو ایذائیں پہنچائی جائیں، الا ماشاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا ہے: {وَ لَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ فَصَبَرُوْاعَلٰی مَا کُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰٓی اَتٰہُمْ نَصْرُنَا} (الانعام: ۳۴)