کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 23
عبادتیں جیسے امر بالمعروف نہی عن المنکر اور جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔ حقیقت میں عمل علم کا پھل ہے۔ اسی لیے اگر کوئی بغیر علم کے عمل کرتا ہے تو وہ نصاریٰ کے مشابہ ہے۔ اور جو علم رکھتا ہے اور عمل نہیں کرتا وہ یہود کے مشابہ ہے۔ ٭٭٭ الثَّالِثَۃُ: الدَّعْوَۃُ اِلَیْہِ۔ تیسرا: ان کی تبلیغ کرنا۔ ………………… شرح ………………… یعنی اللہ کی جو شریعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں ان کی تبلیغ انہیں تین یا چار طریقوں کو اپنا کر کرنا جن کا قرآن میں ذکر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ} (النحل: ۱۲۵) ’’آپ اپنے رب کی راہ کی دعوت حکمت اور بھلی نصیحت کے ذریعہ دیجیے اور ان کے ساتھ اس طریقہ سے بحث کیجیے جو پسندیدہ ہے۔‘‘ یہ تین طریقے ہوئے، اور چوتھے کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: {وَ لَا تُجَادِلُوْٓا اَہْلَ الْکِتٰبِ اِلَّا بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْہُمْ} (العنکبوت:۴۶) ’’تم لوگ اہل کتاب سے بحث اچھے طریقے سے ہی کرو، مگر ان لوگوں سے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا۔‘‘ اس تبلیغ کے لیے اللہ عزوجل کی شریعت کا علم بھی ضروری ہے تاکہ تبلیغ علم وبصیرت کے ساتھ ہو، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ