کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 224
الْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) ؛ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمْ۔ اور حدیث میں ہے:’’حکم کاسرا اسلام ہے۔اس کاستون نماز ہے۔ اس کے کوہان کی بلندی جہاد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘ واللہ اعلم، وصلی اللہ علی محمد وآلہ وصحبہ وسلم ………………… شرح ………………… مؤلف رحمہ اللہ چاہتے ہیں کہ اس حدیث سے اس بات پر استدلال کریں کہ ہر چیز کاایک سرا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس حکم کا سرا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں۔ ’’اسلام‘‘ ہے۔ کیوں کہ وہ حکم نماز کے بغیر قائم نہیں ہوسکے گا، اسی لیے راجح قول یہی ہے کہ تارکِ نماز کافر ہے۔ اس کااسلام معتبر نہیں ہے۔ اس حکم کی بلند ترین اور کامل ترین چیز ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ ہے۔ کیوں کہ انسان جب خود کی اصلاح کرلیتا ہے تو غیر کی اصلاح کی کوشش ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے ذریعہ کرتا ہے تاکہ اسلام قائم ہو اور اللہ تعالیٰ کاکلمہ بلند رہے۔ پس جو اس غرض سے قتال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کاکلمہ ہی بلند رہے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے اور وہ کوہان کی بلندی بن گیا ہے۔ کیوں کہ اس کے ذریعہ اسلام کو دوسرے دین پر بلندی حاصل ہے۔ شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے اپنا یہ رسالہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹاتے ہوئے اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صلاۃ وسلام کی دعا کرتے ہوئے ختم کیا ہے ۔اور اسی کے ساتھ ’’الاصول الثلاثۃ‘‘ اور اس کے متعلقات کاخاتمہ ہوتا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ مؤلف کو ثوابِ احسن عطا فرمائے۔ ہمیں بھی اس کے اجروثواب میں سے حصہ عطا کرے اور ہمیں اور ان کو اپنے دارکرامت میں یکجا کرے۔ إنہ جواد کریم والحمد للّٰہ رب العالمین وصلی اللّٰہ وسلّم علی نبینا محمد۔ ٭٭٭