کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 221
{وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأُوْلٰئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَo} (المائدہ: ۴۷) ’’اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ حکم کے موافق فیصلہ نہ کرے سو ایسے لوگ فاسق ہیں۔‘‘ کیا یہ تینوں صفتیں ایک ہی موصوف کی ہیں؟ اس معنی میں کہ جو اللہ کے نازل کردہ قوانیں کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا وہ کافر، ظالم اور فاسق ہے؟ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے ظلم اور فسق دونوں صفتیں بیان کی ہیں۔ فرمایا: {وَالْکَافِرُوْنَ ھُمُ الظَّالِمُوْنَo} (البقرہ: ۲۵۴) ’’کافر لوگ ہی ظالم ہیں۔‘‘ اور فرمایا: {إِنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَمَاتُوْا وَھُمْ فَاسِقُوْنَo} (التوبہ: ۸۴) ’’بے شک جنہوں نے اللہ کے ساتھ کفر کیا اور مرگئے وہی فاسق ہیں۔‘‘ لہٰذا کافر ظالم اور فاسق ہے یا یہ کہ یہ اوصاف اللہ کے قوانین کے مطابق فیصلہ نہ کرنے پر ابھارنے والے جذبہ کے لحاظ سے دوموصوف کے ہوں۔ میرے نزدیک یہی زیادہ صحیح ہے۔ واللہ اعلم! ہم کہتے ہیں : جو شخص قوانینِ الٰہی کو بے قدر یا حقیر سمجھ کر یایہ اعتقاد رکھ کر کہ دوسرے قوانین مخلوق کے حق میں زیادہ اصلاح کار، نفع بخش یا قوانین الٰہی جیسے ہی ہیں، ان کے ذریعہ فیصلہ نہیں کرتا وہ کافر اور ملت سے خارج ہے۔ انہیں میں ان لوگوں کابھی شمار ہے۔ جو لوگوں کے لیے ایسے قوانین وضع کرتے ہیں جو شریعت اسلام کے مخالف ہوتے ہیں۔ ان کامقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ انہیں کے وضع کردہ قوانین کو اختیار کریں۔ انہوں نے یہ مخالفِ اسلام قوانین اس اعتقاد کے ساتھ ہی تو بنائے ہیں کہ یہ مخلوق کے لیے زیادہ اصلاح کار اور زیادہ سود مند ہیں۔ کیوں کہ یہ بالکل کھلی ہوئی ، معقول اور فطری بات ہے کہ انسان ایک