کتاب: شرح اُصول ثلاثہ - صفحہ 22
قرآنی آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے : اس کی نشانیوں میں سے فلاں اور فلاں ہیں۔ اس طرز پر اللہ تعالیٰ نے اپنے وجود کے لیے عقلی دلائل کا انبار لگا دیا ہے۔ جہاں تک معرفت نبی کے لیے نقلی دلائل کی بات ہے تو قرآن میں ارشاد ہے: {مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا} (الفتح:۲۹) ’’محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں۔‘‘ اور فرمایا: {وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ} (آل عمران: ۱۴۴) ’’محمد صرف رسول ہیں۔ ان سے پہلے رسولوں کی جماعت گزر چکی ہے۔‘‘ معرفت نبی کے سلسلے میں عقلی دلائل یہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو واضح نشانیاں لے کر آئے، ان میں غوروفکر سے کام لیا جائے۔ ان نشانیوں میں سے عظیم ترین نشانی قرآن کریم ہے جس کے اندر مفید سچے واقعات اور عادلانہ و خیر خواہانہ احکام ہیں۔ وہ معجزات بھی عقلی دلائل میں سے ہیں جن کا آپ کے ہاتھوں ظہور ہوا اور غیب کی وہ خبریں بھی جو صرف وحی کے بل بوتے پر ہی دی جاسکتی ہیں نیز جنہوں نے واقع ہو کر اپنی سچائی منوالی ہے۔ ٭٭٭ الثَّانِیَۃُ العَمَلُ بِہِ۔ دوسرا: ان کے مطابق عمل کرنا۔ ………………… شرح ………………… یعنی یہ معرفت جس طرح تقاضہ کرتی ہے اسی کے مطابق عمل کرنا، جیسے اللہ پر ایمان لانا، اس کے حکم کردہ احکام کی بجا آوری، اور منع کردہ احکام سے پرہیز۔ یعنی ہر خاص، اور عام عبادتوں کے ذریعہ اس کی فرمانبرداری کرنا، خاص عبادتیں جیسے نماز روزہ، اور حج وغیرہ اور عام